امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک دھماکہ خیز اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اگلے ہفتے ایران کے ساتھ جوہری عزائم پر مذاکرات کرے گا، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں کی بدولت اسرائیل اور تہران کے درمیان جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اتوار کو ایران کے جوہری پروگرام پر کیے گئے شدید حملوں نے اسے تباہ کر دیا ہے اور اس نتیجے کو ’’سب کے لیے فتح‘‘ قرار دیا۔ تاہم، امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا راستہ شاید صرف چند ماہ پیچھے گیا ہے۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کی تو اسے مزید فوجی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
**جنگ اور جنگ بندی کی متضاد اطلاعات**
گزشتہ 12 دنوں سے ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید جنگ جاری ہے، جس میں امریکا بھی اسرائیل کی حمایت میں شامل ہوگیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد دونوں فریقین پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا۔
ٹرمپ نے اسرائیل پر خاص طور پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل، جیسے ہی ہم نے معاہدہ کیا، انہوں نے بموں کا ایک ایسا ذخیرہ گرایا جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘
دوسری جانب، ایران نے بھی جنگ بندی کے آخری لمحات تک اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعتراف کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آخری لمحے تک اسرائیل کو اس کی جارحیت کی سزا دی۔
**امریکی اور اسرائیلی حملے**
امریکا اور اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا۔ امریکی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں نے تہران کے جوہری عزائم کو ’’مٹا دیا‘‘ ہے، جس میں 14 بنکر بسٹر بم اور درجنوں ٹام ہاک میزائل استعمال کیے گئے۔
تاہم، امریکی انٹیلی جنس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی اور مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری بھی شامل ہیں۔
**ایران کا جوابی ردعمل اور عالمی ردعمل**
ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کے شہروں پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کردی، جس سے متعدد ہلاکتیں اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا، جسے قطری ایئر ڈیفنس نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا۔
ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری بھی دی اور دھمکی دی ہے کہ اگر مغربی ممالک نے مداخلت کی تو آبنائے ہرمز کو بند کر دیا جائے گا۔
پاکستان، سعودی عرب اور چین سمیت کئی ممالک نے اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔ پاکستانی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد منظور کی اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس کی شدید مذمت کی۔