بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں رکاوٹ، گنڈاپور نے آئی ایم ایف ڈیل پر وفاق کو بڑی دھمکی دے دی

راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ آئی ایم ایف پروگرام پر مرکز سے عدم تعاون کا عندیہ دے دیا ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ‘میں مرکز کو بتا رہا ہوں کہ آئی ایم ایف سے ابھی اگلا معاملہ طے ہونا باقی ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم اپنے صوبے کی صورتحال کے مطابق فیصلے کریں گے’، اور مرکز کو قومی مفاد پر لیکچر نہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق حکمران جماعت اکیلے اس کی ذمہ داری نہیں اٹھا رہی۔

وزیراعلیٰ گنڈاپور، عمر ایوب، شبلی فراز، مزمل اسلم اور تیمور جھگڑا سمیت کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کو آج جیل میں سابق وزیراعظم سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کیلئے تمام عدالتی لوازمات پورے کیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود جیل حکام نے سیکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنا کر انہیں روک دیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت جعلی ایف آئی آرز، رہنماؤں کی گرفتاریوں اور پرامن احتجاج پر طاقت کے استعمال کے ذریعے مسلسل پی ٹی آئی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے اسے آئین اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ آئندہ آئی ایم ایف پروگرام کے وقت ان کا ردعمل بھی ویسا ہی ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ فنانس سے متعلق کسی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

دوسری جانب، خیبرپختونخوا بجٹ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ انہوں نے آئینی بحران سے بچنے کے لیے بجٹ پاس کیا اور ایک ‘سازش ناکام’ بنائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بانی چیئرمین کو بجٹ سے قبل اپنی رائے دینے کا حق ہے۔

یہ بیان بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی جانب سے سابق وزیراعظم کی منظوری کے بغیر خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس کرنے کو ‘مائنس عمران خان’ قرار دینے اور گنڈاپور انتظامیہ پر تنقید کے بعد سامنے آیا۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی خود بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت صوبائی بجٹ میں 157 ارب روپے کے سرپلس پر خوش نہیں ہیں۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا محمد علی سیف نے بھی تصدیق کی کہ سابق وزیراعظم نے سرپلس بجٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے کے پاس سرپلس ہے تو وفاقی حکومت اسے فنڈز کیوں دے گی؟

اپنا تبصرہ لکھیں