امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کے حوالے سے اہم عرب ممالک کے ساتھ بنیادی اصولوں پر اتفاق کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حالیہ ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اس امر پر مکمل اتفاق کیا کہ جنگ آئندہ دو ہفتوں میں مکمل طور پر بند کر دی جائے گی اور ایک نئی انتظامی حکمت عملی پر عملدرآمد ہوگا جس میں چار عرب ممالک، خصوصاً مصر اور متحدہ عرب امارات، غزہ کی حکمرانی سنبھالیں گے۔ اس معاہدے کے تحت حماس کی قیادت کو غزہ سے جلا وطن کر دیا جائے گا جبکہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس پلان میں یہ بھی شامل ہے کہ دنیا کے متعدد ممالک ان فلسطینیوں کی میزبانی کریں گے جو ہجرت کے خواہشمند ہوں گے۔ علاوہ ازیں، ابراہم معاہدے کی توسیع کرتے ہوئے شام، سعودی عرب اور دیگر مسلم و عرب ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کریں گے اور سفارتی تعلقات قائم کریں گے۔ اسرائیل اس بات پر آمادگی ظاہر کرے گا کہ مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، تاہم یہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات سے مشروط ہوگا۔
امریکی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کی تیز رفتار عملداری پر اتفاق ہوا ہے اور خطے میں بڑی سفارتی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ادھر عرب ممالک کی طرف سے اس منصوبے کی تفصیلات پر فوری تبصرہ سامنے نہیں آ سکا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر اس معاہدے پر عمل ہوا تو مشرق وسطیٰ کے منظرنامے میں بڑی پیش رفت ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق عالمی برادری بھی اس امن پلان میں دلچسپی لے رہی ہے اور اس کی کامیابی خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے کلیدی سمجھی جا رہی ہے۔