نیویارک کے ڈیموکریٹک پارٹی کے میئر امیدوار ظہران ممدانی حالیہ دنوں میں عالمی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ امریکی سیاست میں پہلی بار کسی انڈین نژاد مسلمان نے نیویارک کے میئر کا ٹکٹ حاصل کیا ہے۔ ابھی وہ ڈیموکریٹک پرائمری میں کامیابی کے بعد اہم امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔
بھارتی اداکارہ کنگنا رناؤت نے سوشل میڈیا پر ظہران ممدانی کو پاکستانی قرار دیتے ہوئے ایک تنازع کو جنم دیا۔ کنگنا کی اس پوسٹ کے بعد، کئی سوشل میڈیا صارفین نے ظہران کی مذہبی شناخت اور سیاسی موقف پر شدید بحث شروع کردی۔ بعض انتہا پسند عناصر نے ظہران کو ‘مسلم جہادی’، ‘شریعت نافذ کرنے والا’ اور نیویارک کے مستقبل پر سوالیہ نشان قرار دیا۔
ظہران ممدانی ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنے اور فلسطین کے حق میں بولنے کے باعث بھی خبروں میں آ چکے ہیں۔ اُنہوں نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائی کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ وہ یہود مخالف نہیں ہیں۔
کنگنا رناؤت کی یہ پوسٹ نہ صرف سوشل میڈیا پر ٹرینڈنگ رہی بلکہ امریکہ اور بھارت دونوں میں سیاسی حلقوں میں بھی موضوع بحث بن گئی۔ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بیان بازی سے امریکہ کی انتخابی سیاست میں مذہبی اور نسلی تعصب کو مزید ہوا مل سکتی ہے۔
ظہران ممدانی اس وقت نیویارک کے میئر بننے کے قریب ترین امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں، تاہم اُن کے متعلق پھیلنے والی منفی مہم امریکی معاشرت میں رواداری اور تنوع کے مستقبل پر اہم سوالات کھڑے کر رہی ہے۔