مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی کیخلاف، ’یومِ سیاہ‘ قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعے کو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے کو ’غیر منصفانہ اور آئین کی غلط تشریح‘ قرار دے دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑے دھچکے کے طور پر، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ عمران خان کی قائم کردہ جماعت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔

یہ فیصلہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے سنایا۔

فیصلے کے بعد جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے اعلیٰ عدالت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا: ’ہم شدید مایوس ہیں… یہ فیصلہ غیر منصفانہ ہے، اور آئین کی غلط تشریح کی گئی ہے۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’مخصوص نشستیں قانونی طور پر پی ٹی آئی کا حق تھیں۔‘

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے آج کے نظرثانی فیصلے کے بعد پارٹی کے پاس مزید کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اس نظرثانی فیصلے کے بعد ہم اس معاملے کو کسی دوسری عدالت میں نہیں لے جا سکتے۔‘

تاہم، پی ٹی آئی کے اعلیٰ رہنما نے کہا کہ ان کی جماعت اس مسئلے کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اٹھائے گی۔

دریں اثنا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک سرکاری بیان میں پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو ’ملک کی آئینی تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ قرار دیا۔

پارٹی نے یاد دلایا کہ اعلیٰ عدالت نے پہلے خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے آئینی حق کو تسلیم کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا، ’وہ ایک وقت تھا جب عدالت نے آئین کے مطابق فیصلہ سنایا تھا۔‘

نظرثانی کے عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے، پارٹی نے نوٹ کیا کہ یہ کیس کئی مہینوں تک زیر سماعت رہا۔ بیان میں کہا گیا، ’پی ٹی آئی نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل پیش کی، اور ہر آئینی نکتہ اٹھایا۔‘

اپنا تبصرہ لکھیں