اسرائیلی اخبار ‘ہاریٹز’ نے اپنی ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو ان کے کمانڈروں کی جانب سے غزہ میں امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں پر جان بوجھ کر گولی چلانے کے احکامات دیے گئے تھے۔
ہاریٹز کے مطابق، اس رپورٹ کے بعد اسرائیل نے بعض فوجیوں کے الزامات پر ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ فوجیوں کو فلسطینیوں کے ہجوم پر فائرنگ کرنے اور ان لوگوں کے خلاف غیر ضروری مہلک طاقت استعمال کرنے کو کہا گیا جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔
ایک فوجی نے ہاریٹز کو بتایا، “ہم نے ٹینکوں سے مشین گنیں چلائیں اور گرینیڈ پھینکے۔ ایک واقعہ ایسا بھی ہوا جب دھند کی آڑ میں آگے بڑھنے والے شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا۔” ایک اور فوجی نے کہا کہ غزہ میں جہاں وہ تعینات تھے، وہاں روزانہ ایک سے پانچ افراد مارے جاتے تھے۔ اس فوجی نے اس جگہ کو ‘قتل گاہ’ قرار دیا۔
جمعرات کو غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے بتایا کہ اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ ‘غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن’ (GHF) کے زیر انتظام امدادی مراکز پر خوراک کا انتظار کرتے ہوئے کم از کم 549 فلسطینی شہید اور 4,066 زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک، نیر ہاسن نے الجزیرہ کو بتایا کہ شہریوں پر گولی چلانے کی اسرائیلی ہدایت امداد کے منتظر افراد کو ‘کنٹرول’ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ بھیڑ کو قابو کرنے کا ایک طریقہ ہے، جیسے اگر آپ بھیڑ کو کسی جگہ سے بھگانا چاہتے ہیں، تو آپ ان پر گولی چلاتے ہیں، حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ وہ نہتے ہیں۔”
اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ جی ایچ ایف کے امدادی مراکز پر ‘جنگی جرائم’ ہو رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ “رپورٹ میں نہتے شہریوں پر فائرنگ کے براہ راست فوجی احکامات، جو کوئی خطرہ نہیں ہیں، اور خوراک کے منتظر پرامن اجتماعات کے خلاف بھاری مشین گنوں، توپ خانے اور گولوں کا استعمال اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ قابض اسرائیلی فوج ‘امداد’ کی جھوٹی آڑ میں نسل کشی کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔”
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے الجزیرہ کے سوال پر کہا، “ہمیں یہ تسلیم کرنے کے لیے ایسی رپورٹ کی ضرورت نہیں کہ غزہ میں بین الاقوامی قانون کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ اور جب بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو احتساب ہونا چاہیے۔”
دوسری جانب، طبی خیراتی ادارے ‘ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز’ (ایم ایس ایف) نے جی ایچ ایف کے امدادی مراکز کو ‘انسانی امداد کے بھیس میں قتل عام’ قرار دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 56,331 افراد شہید اور 132,632 زخمی ہو چکے ہیں۔