واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے ایک اہم فیصلے کے بعد امریکا میں پیدائشی شہریت کا قانون ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ٹرمپ نے یہ اعلان اس وقت کیا جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں نے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو ملک بھر میں روک کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا تھا۔ اگرچہ یہ فیصلہ براہ راست شہریت کے قانون سے متعلق نہیں، لیکن اس نے صدر ٹرمپ کو اپنی متنازع پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے ایک نئی راہ فراہم کی ہے۔
امریکی صدر نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ پیدائشی شہریت کو ختم کرنے کی اپنی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔
پیدائشی شہریت کا قانون، جو امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے تحت نافذ ہے، امریکا کی سرزمین پر پیدا ہونے والے تقریباً ہر شخص کو خود بخود شہریت عطا کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ طویل عرصے سے اس قانون کو ختم کرنے کے حامی رہے ہیں اور اسے امیگریشن پر اپنی سخت پالیسیوں کا ایک اہم حصہ سمجھتے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے لاکھوں افراد کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے اور یہ امریکا کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسے قومی سلامتی اور امیگریشن کنٹرول کے لیے ضروری قرار دیتی ہے۔