اسرائیلی فوجیوں کا ہولناک اعتراف: امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں کو جان بوجھ کر گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں

اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں اسرائیلی فوجیوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کے منتظر نہتے اور بھوکے فلسطینی شہریوں کو بلاوجہ نشانہ بناتے ہیں۔

اسرائیل کے معتبر اخبار ‘ہاریٹز’ نے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں ایسے ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں جو اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ رپورٹ میں حاضر سروس اور ریزرو فوجیوں کے بیانات شامل ہیں جنہوں نے بتایا کہ انہیں غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مقامات پر موجود نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔

فوجیوں کے مطابق، یہ کارروائیاں کسی واضح فوجی ضرورت یا خطرے کے بغیر کی جاتی ہیں اور ان کا واحد مقصد امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے بھوکے فلسطینیوں میں خوف و ہراس پھیلانا اور انہیں منتشر کرنا ہے۔ ایک فوجی نے بتایا کہ ‘انہیں صرف اس لیے گولی ماری جاتی ہے کیونکہ وہ امداد کے لیے جمع ہوتے ہیں’۔

یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ کی پٹی کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے، جہاں لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر ہیں اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو امداد پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ہاریٹز کی رپورٹ میں فوجیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں کو فوج کے اندر ایک معمول سمجھا جاتا ہے اور اس پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاتا۔ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں طاقت کے بے دریغ استعمال اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے بڑھتے ہوئے ثبوتوں میں ایک اور اضافہ ہے۔

اس خبر سے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات کے تحت بین الاقوامی دباؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں