ٹرمپ کا پارہ ہائی: خامنہ ای کو سنگین دھمکی، جوہری سرگرمیاں شروع کیں تو ایران پر دوبارہ بمباری ہوگی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر شدید تنقید کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تو امریکا ‘یقینی طور پر’ ملک پر دوبارہ بمباری کرے گا۔

امریکی صدر نے جمعہ کو اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایرانی سپریم لیڈر کے اسرائیل کے ساتھ حالیہ 12 روزہ جنگ میں فتح کے دعوے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خامنہ ای کو “ایک بہت بدصورت اور ذلت آمیز موت” سے بچایا تھا اور ان پر جنگ میں “فتح” کا دعویٰ کرنے پر “ڈھٹائی اور بے وقوفی” سے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔

اس سے قبل، جنگ بندی سے پہلے خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران نے فورڈو، اصفہان اور نطنز میں اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد قطر میں ایک بڑے امریکی اڈے پر میزائل داغ کر “امریکا کے منہ پر طمانچہ” مارا ہے۔

اپنی پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا، “اس کا ملک تباہ ہوگیا، اس کی تین بری جوہری تنصیبات کو نیست و نابود کر دیا گیا، اور مجھے بالکل معلوم تھا کہ وہ کہاں پناہ گزین ہے، لیکن میں نے اسرائیل یا دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور امریکی مسلح افواج کو اس کی زندگی ختم کرنے نہیں دیا۔”

تاہم، یہ سوال متنازع ہے کہ آیا امریکی حملوں نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ ایک لیک شدہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق، ان حملوں سے ایران کا پروگرام صرف چند ماہ پیچھے گیا ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ خامنہ ای کے “غصے، نفرت اور بیزاری” پر مبنی بیان کی وجہ سے انہوں نے “پابندیوں کے ممکنہ خاتمے اور دیگر چیزوں” پر کام روک دیا ہے، جس سے ایران کو مکمل بحالی کا بہتر موقع مل سکتا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ نئے فضائی حملوں پر غور کریں گے، تو ٹرمپ نے کہا، “یقیناً، بلاشبہ، بالکل۔” انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے انسپکٹرز کو ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب، ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل منظور کر لیا ہے، جسے ان حملوں کا براہ راست جواب سمجھا جا رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اشارہ دیا ہے کہ تہران ایجنسی کی کسی بھی دورے کی درخواست کو مسترد کر سکتا ہے۔

دریں اثنا، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی جنگجویانہ موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ایران کے خلاف ایک نفاذ کے منصوبے کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔ کاٹز نے جمعرات کو یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل خامنہ ای کو “ختم” کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے اسے امریکی اجازت کی ضرورت نہیں تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں