سانحہ سوات: دریا کی بے رحم لہریں 10 سیاحوں کو نگل گئیں، گورنر کا وزیراعلیٰ گنڈاپور سے فوری استعفے کا مطالبہ

پشاور: دریائے سوات میں پیش آنے والے المناک حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے، جب کہ لاپتہ سیاحوں کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق، سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 17 مقامی سیاح دریائے سوات کے کنارے پکنک منا رہے تھے کہ اچانک پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔

جمعے کے روز مینگورہ کے علاقے میں صبح 8 بجے کے قریب جب یہ افراد دریا کنارے ناشتہ کر رہے تھے، بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث دریا کے پانی کی سطح میں غیر متوقع اور تیز اضافہ ہوا جس نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

واقعے کے بعد فوری طور پر 9 لاشیں نکالی گئی تھیں اور 4 افراد کو بچا لیا گیا تھا، جب کہ دیگر 4 کی تلاش جاری تھی۔ ہفتے کی صبح مزید ایک سیاح کی لاش ملنے کے بعد اموات کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔ 7 لاشوں اور 11 زندہ بچ جانے والوں کو ڈسکہ منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ 3 لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے سیلابی ریلے کے اس المناک واقعے کی وجوہات کا تعین کرنے اور ذمہ دار افراد یا اداروں کی غفلت کی نشاندہی کا کام سونپا گیا ہے۔

اس المناک واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت کو بروقت ردعمل اور حفاظتی اقدامات میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

گورنر کنڈی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ”یہ صرف نااہلی نہیں، بلکہ فرض کی ادائیگی میں شرمناک ناکامی ہے۔“

ایک علیحدہ ویڈیو پیغام میں گورنر نے وزیراعلیٰ گنڈاپور پر زور دیا کہ وہ ”اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور بغیر کسی تاخیر کے استعفیٰ دیں“، کیوں کہ وہ صوبائی چیف ایگزیکٹو ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحت کا قلمدان بھی رکھتے ہیں۔

گورنر کی تنقید اس عوامی غصے کی عکاسی کرتی ہے جو متاثرہ سیاحوں کی متعدد ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جو بپھرے ہوئے دریا کے بیچ ایک چھوٹے سے جزیرے پر خطرناک حالت میں مدد کے منتظر تھے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گروہ دریا کے بیچ زمین کے سکڑتے ہوئے ٹکڑے پر پھنسا ہوا ہے اور گھنٹوں تک کوئی امدادی کشتی یا حکام نظر نہیں آئے۔

شہریوں، بشمول میڈیا اور سیاست کی ممتاز شخصیات، نے ریسکیو آپریشن شروع کرنے میں تاخیر پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لاپتہ افراد کی فوری تلاش کا حکم دے دیا ہے، جب کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور مقامی انتظامیہ کو ملک بھر میں شدید موسمی حالات کے پیش نظر دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب احتیاطی تدابیر جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں