ایک خفیہ فون کال نے تھائی لینڈ میں سیاسی بھونچال پیدا کردیا، وزیر اعظم کی کرسی خطرے میں!

بینکاک: تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیٹونگٹارن شناواترا کی کمبوڈیا کے سابق وزیر اعظم ہن سین کے ساتھ ایک خفیہ فون کال لیک ہونے کے بعد ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور دارالحکومت بینکاک میں ہزاروں مظاہرین نے ان کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔

یہ تنازع 15 جون کو ہونے والی ایک گفتگو سے شروع ہوا جس میں وزیر اعظم پیٹونگٹارن نے کمبوڈیا کے موجودہ سینیٹ صدر ہن سین پر زور دیا کہ وہ تھائی لینڈ میں ‘دوسری طرف’ کی نہ سنیں، جس میں ایک سینیئر فوجی جنرل بھی شامل ہیں جن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ‘صرف کول نظر آنا چاہتے ہیں’۔ یہ فوجی کمانڈر اس علاقے کے انچارج تھے جہاں گزشتہ ماہ سرحدی جھڑپ میں ایک کمبوڈین فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔

اس فون کال کے لیک ہونے کے بعد ہفتے کے روز ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے وسطی بینکاک میں وکٹری مونومنٹ کے ارد گرد احتجاج کیا۔ مظاہرین نے قومی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

احتجاج کی قیادت کرنے والی اہم شخصیات میں ‘یلو شرٹس’ کے نام سے مشہور گروپ کے اراکین بھی شامل تھے، جو تھائی بادشاہت کے وفادار سمجھے جاتے ہیں۔ یہ گروپ پیٹونگٹارن کے والد، سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا، کے دیرینہ مخالف ہیں، جن کے ہن سین کے ساتھ قریبی تعلقات بتائے جاتے ہیں۔

اس اسکینڈل نے پیٹونگٹارن کی نازک مخلوط حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کی جماعت فیو تھائی پارٹی کی سب سے بڑی اتحادی، بھوم جیتھائی پارٹی، نے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی ہے، جس کے بعد 10 جماعتی اتحاد کی 500 نشستوں والے ایوان میں صرف 255 نشستیں رہ گئی ہیں، جو کہ معمولی اکثریت ہے۔

دوسری جانب، پیٹونگٹارن کو آئینی عدالت اور قومی اینٹی کرپشن ایجنسی کی جانب سے تحقیقات کا بھی سامنا ہے، جن کے فیصلوں کے نتیجے میں انہیں عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق آئینی عدالت اگلے ہفتے تک فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا وہ یہ کیس سنے گی یا نہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ پریشان نہیں ہیں اور اپنے دفاع کے لیے ثبوت پیش کرنے کو تیار ہیں۔

کمبوڈیا کے سینیٹ صدر ہن سین نے ہفتے کے روز اپنے ملک کی سرزمین کو غیر ملکی حملہ آوروں سے بچانے کا عزم ظاہر کیا اور گزشتہ ماہ تھائی افواج کی کارروائی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کمبوڈین علاقے کے اندر ہونے والی یہ جھڑپ ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ 2013 میں اقوام متحدہ کی عدالت نے پریہ ویہیر مندر کا متنازع علاقہ کمبوڈیا کو دینے کا فیصلہ دیا تھا، جس وقت پیٹونگٹارن کی پھوپھی، ینگلک شناواترا، وزیر اعظم تھیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں