اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے (IWT) پر ایک اہم سفارتی پیش رفت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کے درمیان سوشل میڈیا پر شدید لفظی جنگ چھڑ گئی۔
جمعہ کو پاکستان نے دی ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت کی جانب سے جاری کردہ ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کیا، جس میں پاکستان کے اس مؤقف کو برقرار رکھا گیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔
اس پیش رفت پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ”سندھو پہ حملہ نامنظور۔ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کے یکطرفہ فیصلے کی بین الاقوامی قانون میں کوئی حیثیت نہیں۔“
تاہم، فواد چوہدری نے مبینہ طور پر ”سندھو“ کی اصطلاح کو صوبہ سندھ کا حوالہ سمجھا اور بلاول پر قومی مسئلے کو صوبائی رنگ دینے کا الزام عائد کر دیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ”یہ حملہ پاکستان پر ہے، سندھ پر نہیں — جب تک کہ آپ بھی جی ایم سید کے خاندان کے تحت سندھو دیش میں شامل نہ ہو گئے ہوں… بی بی (بینظیر بھٹو) کبھی ایسا بیان نہ دیتیں۔“
اس پر بلاول بھٹو نے سخت جواب دیتے ہوئے لکھا: ”تم بے وقوف ہو۔ سندھو دریا ہی انڈس ریور (دریائے سندھ) ہے۔ وادی سندھ کی تہذیب پورے پاکستان کی ہے۔“
پی پی پی چیئرمین نے تاریخی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ لفظ ’انڈس‘ دراصل ’سندھو‘ کا لاطینی ورژن ہے جو یونانی نام ’انڈوس‘ کے ذریعے انگریزی میں آیا، جو خود فارسی میں ’سندھو‘ کے تلفظ سے ماخوذ ہے۔
فواد چوہدری نے اس تاریخی وضاحت کا جواب دینے کے بجائے ذاتی حملہ کرتے ہوئے کہا: ”ظاہر ہے آپ کو سندھو پر سیاست کا کوئی علم نہیں۔ یہی مسئلہ ہوتا ہے جب آپ سیاسی عمل کے ذریعے نہیں بلکہ ایک جعلی وصیت پر چیئرمین بنتے ہیں۔“
یہ گرما گرم بحث ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وفاقی حکومت نے عالمی عدالت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں سندھ طاس معاہدے کے فریم ورک کے تحت مسئلہ حل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔