پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں ایک خودکش حملے میں کم از کم 13 فوجی اہلکار شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کے روز یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خدی مارکیٹ میں کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ ایک خودکش بمبار نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی فوجی قافلے سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں 13 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ حملے میں کم از کم 24 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں 14 عام شہری بھی شامل ہیں۔
شمالی وزیرستان کے ایک مقامی سرکاری اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، “ایک خودکش بمبار نے دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی کو فوجی قافلے سے ٹکرایا۔” ضلع میں تعینات ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دھماکے کی شدت سے دو مکانوں کی چھتیں بھی گر گئیں، جس سے چھ بچے زخمی ہوئے۔
یہ حالیہ مہینوں میں خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔ پاکستانی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک دھڑے، حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ 2021 میں کابل میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں میں تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد اپنے مغربی پڑوسی پر پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہے، جبکہ طالبان اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال کے آغاز سے اب تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان دونوں صوبوں میں مسلح گروہوں کے حملوں میں تقریباً 290 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔