مخصوص نشستوں پر فیصلے کے بعد PTI کا بڑا اقدام، بیرسٹر گوہر نے چیف جسٹس کو خبردار کردیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ہفتے کے روز چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آئین پر عمل نہ ہونے سے ملک اندھیروں میں ڈوب سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘آج کی ناانصافی 1990 کی دہائی سے بھی بدتر ہے۔’

عدالت نے 7 ججوں کی اکثریت سے 12 جولائی 2024 کے اس اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیا گیا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ پارٹی کے مینڈیٹ کو نظر انداز کرنے کے اس عمل کو درست کرے۔ انہوں نے کہا، ‘پی ٹی آئی سے نفرت کو اس انتہا تک نہ لے جائیں کہ اس سے پورے ملک کو نقصان پہنچے’۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اراکین نے قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی نے تمام متعلقہ دستاویزات مقررہ وقت کے اندر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو جمع کرائی تھیں۔

گوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ اگرچہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 86 امیدواروں کو نوٹیفائی کیا گیا تھا، لیکن ای سی پی نے پھر بھی ایس آئی سی کے لیے مختص نشستیں دوسری جماعتوں کو دے دیں، اور الزام لگایا کہ یہ عمل دھاندلی زدہ اور غیر آئینی تھا۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں پورا یقین تھا کہ ہمیں ہمارا جائز حق ملے گا۔ وہ نشستیں ہم سے غیر منصفانہ طور پر چھین کر مینڈیٹ چوروں کے حوالے کر دی گئیں۔’

انہوں نے مخصوص نشستوں کے کیس کا جائزہ لینے کے لیے فل بینچ تشکیل نہ دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ فل کورٹ کی سماعت سے یہ مسئلہ زیادہ منصفانہ طور پر حل ہو سکتا تھا۔

دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز نے انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے ‘منظم دباؤ’ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا انتخابی نشان چھینا گیا، امیدواروں کو ہراساں کیا گیا اور خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات کبھی نہیں ہوئے، جبکہ دیگر صوبوں میں کروائے گئے۔

شبلی فراز نے مزید کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں سب کچھ ریکارڈ ہو رہا ہے۔ ‘کچھ کا احتساب یہاں ہوگا اور کچھ کا اللہ کے ہاں’۔

انہوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی، سرمایہ کاری کی کمی اور بڑھتی ہوئی عدم تحفظ کا حوالہ دیتے ہوئے ملک میں حالات مزید خراب ہونے سے خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی واحد امید وہ شخص ہے جسے اس وقت جیل میں رکھا گیا ہے، ان کا اشارہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی طرف تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں