ایک حادثہ، 16 ہلاکتیں اور اب حکومت کا خاتمہ؟ سربیا میں ہزاروں مظاہرین نے فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا

سربیا کے دارالحکومت بلغراد کی سڑکوں پر ہزاروں افراد نے صدر الیگزینڈر ووچچ کی 12 سالہ حکمرانی کے خاتمے کے لیے فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے منظم کیے گئے اس مظاہرے کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور فسادات پر قابو پانے والے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات تھی۔ یہ مظاہرے تقریباً آٹھ ماہ قبل شمالی شہر نووی ساد میں ایک ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے کے مہلک واقعے کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال نومبر میں پیش آنے والا یہ سانحہ حکومت کے خلاف عوامی غصے کا مرکز بن گیا، جہاں زیادہ تر سربیائی شہریوں کا ماننا ہے کہ یہ واقعہ سرکاری انفراسٹرکچر منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور غفلت کا نتیجہ تھا۔ عوامی دباؤ کے تحت وزیراعظم میلوس ووچوچ اس سال کے شروع میں مستعفی ہوگئے تھے، لیکن صدر ووچچ بدستور اقتدار میں ہیں۔

مظاہرے سے چند گھنٹے قبل، صدر ووچچ کی جماعت نے ملک کے دیگر حصوں سے اپنے حامیوں کو بسوں کے ذریعے بلغراد پہنچایا، جن میں سے کئی نے ایسی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر ‘ہم سربیا کو نہیں چھوڑیں گے’ کے نعرے درج تھے۔ یہ حامی ان لوگوں میں شامل ہو گئے جو مارچ کے وسط سے صدر ووچچ کے دفتر کے قریب ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

صدر ووچچ، جن کی پروگریسو پارٹی کی قیادت میں قائم اتحاد کو 250 میں سے 156 پارلیمانی نشستیں حاصل ہیں، نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اس احتجاج کے پیچھے غیر واضح ‘غیر ملکی طاقتیں’ ہیں۔ انہوں نے پولیس کو تحمل برتنے کی ہدایت کی لیکن خبردار کیا کہ ‘شرپسندوں کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا’۔

صدر ووچچ اس سے قبل فوری انتخابات کے مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں اور اپنی دوسری مدت پوری کرنے پر مصر ہیں جو 2027 میں ختم ہوگی۔ تاہم، ان کی حکومت پر مخالفین کی جانب سے منظم جرائم سے روابط، مخالفین کے خلاف تشدد اور میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے جاتے ہیں، جن کی وہ تردید کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں