واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے اور متنازعہ ’بگ بیوٹیفل بل‘ پر بحث شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد آئندہ چند دنوں میں اس کی حتمی منظوری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ریپبلکن اکثریت والے سینیٹ میں ہفتے کے روز ہونے والی ووٹنگ میں بل کو 49 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جو اس کی منظوری کی راہ میں پہلی باضابطہ رکاوٹ تھی۔ دو ریپبلکن سینیٹرز نے تمام ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر بل کے خلاف ووٹ دیا۔
یہ منظوری کئی گھنٹوں کی شدید گفت و شنید کے بعد سامنے آئی، جہاں ریپبلکن رہنماؤں اور نائب صدر جے ڈی وینس نے آخری لمحات میں مخالفت کرنے والے اپنی ہی جماعت کے سینیٹرز کو منانے کی کوشش کی۔ صدر ٹرمپ اس پورے عمل کی نگرانی اوول آفس سے کر رہے تھے اور ان کی خواہش ہے کہ یہ بل 4 جولائی، یعنی امریکہ کے یومِ آزادی تک قانون کی شکل اختیار کر لے۔
**’ون بگ بیوٹیفل بل ایکٹ‘ میں کیا ہے؟**
الجزیرہ کے نمائندے مائیک ہینا کے مطابق، 940 صفحات پر مشتمل یہ بل، جسے ’ون بگ بیوٹیفل بل ایکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، جمعہ کی نصف شب کو جاری کیا گیا اور سینیٹرز اب بھی اس کی تفصیلات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ”اس بل کی واضح چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ فوجی اخراجات میں 150 ارب ڈالر کا اضافہ کرتا ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر ملک بدری اور سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز بھی شامل ہیں۔ اب، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے، میڈی کیئر (صحت عامہ کا پروگرام) اور کلین انرجی فنڈنگ پروگرام میں کٹوتیاں کی گئی ہیں۔“
نمائندے نے مزید کہا کہ سینیٹ میں 53 ریپبلکن اور 47 ڈیموکریٹس ہیں۔ تمام ڈیموکریٹس بل کے مخالف ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر ایک ریپبلکن ووٹ اہمیت کا حامل ہے۔
**ڈیموکریٹس اور ایلون مسک کی شدید مخالفت**
ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے ریپبلکنز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ بل ”رات کے اندھیرے میں“ پیش کیا ہے اور عوام کے مکمل طور پر جاننے سے پہلے اسے جلد از جلد منظور کروانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر سینیٹ میں بل کے مکمل متن کو پڑھنے پر مجبور کیا، جس میں اندازاً 15 گھنٹے لگیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا، ”آنے والی نسلیں کھربوں ڈالر کے قرض میں ڈوب جائیں گی… اور وہ یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟ وہ تاریخ میں میڈی کیڈ کی سب سے بڑی کٹوتیاں کیوں کر رہے؟ یہ سب انتہائی امیروں اور مخصوص مفادات کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔“
دوسری جانب، ارب پتی ایلون مسک نے، جو اس بل پر تنقید کی وجہ سے ٹرمپ سے الجھ چکے ہیں، ایک بار پھر قانون سازی کے مسودے پر کڑی تنقید کی ہے۔ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او نے اس پیکج کو ”مکمل طور پر پاگل پن اور تباہ کن“ قرار دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”سینیٹ کا تازہ ترین مسودہ امریکہ میں لاکھوں ملازمتیں ختم کر دے گا اور ہمارے ملک کو بے پناہ اسٹریٹجک نقصان پہنچائے گا۔ یہ ماضی کی صنعتوں کو نوازتا ہے جبکہ مستقبل کی صنعتوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔“ بعد میں انہوں نے پوسٹ کیا کہ ”یہ ریپبلکن پارٹی کے لیے سیاسی خودکشی ہوگی۔“
غیر جانبدار تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ ٹرمپ کے ٹیکس کٹ اور اخراجاتی بل کا یہ ورژن امریکی حکومت کے 36.2 کھرب ڈالر کے قرض میں مزید کھربوں کا اضافہ کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بل دولت کی تاریخی غیر منصفانہ تقسیم کی راہ ہموار کرے گا، جس میں غریب ترین 10 فیصد امریکیوں سے امیر ترین طبقے کی طرف دولت منتقل ہوگی۔
اگر یہ بل سینیٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو اسے حتمی منظوری کے لیے ایوان نمائندگان میں واپس بھیجا جائے گا، جہاں ریپبلکنز کو اپنی ہی صفوں میں سخت مخالفت کا سامنا ہے۔