دریائے سوات مزید لاشیں اگلنے لگا، ایک اور بچے کی لاش ملنے کے بعد کہرام، ہلاکتیں کہاں تک جا پہنچیں؟

خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں دریائے سوات سے ایک اور بچے کی لاش ملنے کے بعد افسوسناک سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی۔

ریسکیو 1122 سوات کے مطابق، دریائے سوات میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والے بچے کی لاش دوسرے ضلع میں دریا کے بہاؤ سے ملی۔ لاش کو طبی و قانونی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں سے اسے ایمبولینس کے ذریعے آبائی علاقے مردان روانہ کیا جائے گا۔

ریسکیو 1122 نے تصدیق کی ہے کہ ایک لاپتہ شخص کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ جمعے کے روز اس وقت پیش آیا جب سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 17 افراد دریائے سوات کے کنارے پکنک منا رہے تھے کہ اچانک پانی کے تیز بہاؤ کی زد میں آگئے۔ واقعے کے بعد ریسکیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 نے بتایا تھا کہ سرچ اور ریکوری آپریشن کو خوازہ خیلہ، کبل بائی پاس اور بریکوٹ تک پھیلا دیا گیا ہے۔ سوات، مالاکنڈ اور شانگلہ سے 120 سے زائد ریسکیو اہلکاروں نے کشتیوں اور خصوصی آلات کی مدد سے دریا کے کناروں اور گہرے پانی کے چینلز کو اسکین کرنے کے مشن میں حصہ لیا۔

دوسری جانب، خیبرپختونخوا حکومت نے سانحے کے بعد دریائے سوات کے اطراف اور اس کے اندر تعمیر کی گئی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔

چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ دریا کے کناروں پر ہر قسم کی کان کنی کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ دریا کے کناروں پر یا اس کے قریب غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہوٹلوں سمیت تمام تجاوزات کے خلاف مربوط کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں