تہران: ایران کی عدلیہ نے تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران تہران کے ایون جیل پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 71 افراد جاں بحق ہوگئے۔
یہ حملہ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ سے ایک روز قبل پیر کو کیا گیا تھا۔ حملے میں شمالی تہران میں واقع انتہائی مضبوط اور بڑے کمپلیکس ایون جیل کی انتظامی عمارت کا ایک حصہ تباہ ہوگیا، جس کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہاں سیاسی قیدی اور غیر ملکی شہری قید ہیں۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے اتوار کو ایک بیان میں کہا، “سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ایون جیل پر حملے میں 71 افراد جاں بحق ہوئے۔” یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔
اصغر جہانگیر کے مطابق، ایون جیل میں جاں بحق ہونے والوں میں انتظامی عملہ، گارڈز، قیدی، ملاقات کے لیے آئے ہوئے رشتے دار اور قریبی رہائشی افراد شامل ہیں۔ عدلیہ کا کہنا ہے کہ حملے میں ایون جیل کے میڈیکل سینٹر اور ملاقاتی کمروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
حملے کے ایک دن بعد، ایرانی عدلیہ نے بتایا تھا کہ جیل انتظامیہ نے قیدیوں کو ایون جیل سے منتقل کر دیا ہے، تاہم ان کی تعداد یا شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
ایون جیل میں قید افراد میں نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی اور کئی فرانسیسی شہریوں سمیت دیگر غیر ملکی بھی شامل رہے ہیں۔
دوسری جانب، نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے مرکز برائے ایران نے جیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے شہری اور فوجی اہداف کے درمیان تمیز کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسرائیل نے جیل کو کیوں نشانہ بنایا، لیکن یہ حملہ اس دن کیا گیا جب اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ وہ “تہران کے قلب میں حکومت کے اہداف اور جابرانہ اداروں” پر حملے کر رہی ہے۔