سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے پر اسرائیلی پراسیکیوٹرز پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے امریکی امداد سے جوڑ دیا ہے۔
ہفتے کے روز اپنی سوشل میڈیا سائٹ ‘ٹروتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حکام پر نیتن یاہو کی غزہ میں حماس کے ساتھ مذاکرات کرنے اور ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو سنبھالنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔
ٹرمپ نے لکھا، “یہ پاگل پن ہے جو بے لگام پراسیکیوٹرز بی بی نیتن یاہو کے ساتھ کر رہے ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمے سے خطے میں امن کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا، “ریاستہائے متحدہ امریکا ہر سال اسرائیل کے تحفظ اور مدد پر اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔”
بنجمن نیتن یاہو 2020 میں شروع ہونے والے طویل عرصے سے جاری کرپشن کیس میں پیر کو جرح کے لیے پیش ہونے والے ہیں۔ ان پر رشوت، فراڈ اور امانت میں خیانت کے الزامات ہیں، جن کی وہ تردید کرتے ہیں۔ ان کے وکلاء نے ایران کے ساتھ حالیہ 12 روزہ تنازع کے بعد قومی سلامتی کے تقاضوں کا حوالہ دیتے ہوئے گواہی میں دو ہفتے کی تاخیر کی درخواست کی تھی، جسے جمعہ کو مسترد کر دیا گیا۔
اسرائیل کے کنیست (پارلیمنٹ) کے اراکین نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے کرپشن مقدمے کو ختم کرانے کے لیے علاقائی تنازعات کا استعمال کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کی قانونی مشکلات میں گزشتہ سال ان کے اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف جاری ہونے والا بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کا وارنٹ گرفتاری بھی شامل ہے۔ ان پر اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غزہ جنگ سے متعلق جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے وارنٹ گرفتاری کو “یہودی مخالف” قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، نیتن یاہو نے ٹرمپ کے دفاع پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا: “ایک بار پھر شکریہ، @realDonaldTrump۔ ہم مل کر مشرق وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے!”
اسرائیل میں سیاسی ہلچل مزید گہری ہو گئی ہے اور نیتن یاہو کے استعفے کے لیے نئے مطالبات سامنے آئے ہیں۔ سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ نیتن یاہو مستعفی ہو جائیں۔
ماخذ: الجزیرہ و نیوز ایجنسیاں