مشرق وسطیٰ پر اسرائیلی راج کا منصوبہ؟ ایران جنگ کے پیچھے چھپے خطرناک عزائم بے نقاب، امریکی ماہر نے بھانڈا پھوڑ دیا!

واشنگٹن: جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے وابستہ بین الاقوامی امور اور مشرق وسطیٰ کی تاریخ کے پروفیسر ولی نصر نے ایک سنسنی خیز تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ کا اصل مقصد مشرق وسطیٰ پر اپنا تسلط قائم کرنا تھا، جس میں اسے واشنگٹن کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

الجزیرہ کے پروگرام ‘دی باٹم لائن’ میں گفتگو کرتے ہوئے ولی نصر نے ایران پر اسرائیل کے بلااشتعال حملے میں براہ راست امریکی شمولیت کو ایک ’خطرناک فیصلہ‘ قرار دیا۔ ان کا یہ بیان امریکہ، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے اعلان سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا۔

پروفیسر نصر نے میزبان اسٹیو کلیمونز کو بتایا کہ امریکہ کے پاس ایران میں ‘حکومت کی تبدیلی کا کوئی آپشن موجود نہیں’ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کو تہران کی تذلیل کرنے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اس کے سنگین اور طویل مدتی نتائج برآمد ہوں گے۔

ولی نصر نے دلیل پیش کی کہ یہ 12 روزہ جنگ بنیادی طور پر اس لیے لڑی گئی تاکہ اسرائیل کو واشنگٹن کی حمایت یافتہ مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی طاقت کے طور پر قائم کیا جا سکے، جہاں کسی اور حریف کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ ان کے مطابق، اس تنازع کا مقصد خطے میں طاقت کے توازن کو مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں کرنا تھا۔

ماہر کا تجزیہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی محض ایک فوجی تصادم نہیں تھی، بلکہ یہ ایک وسیع تر جیوپولیٹیکل حکمت عملی کا حصہ تھی جس کا مقصد خطے میں امریکی حمایت سے اسرائیل کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں