پشاور کو خون میں نہلانے کا منصوبہ ناکام، خودکش بمبار سمیت 2 دہشتگرد ہلاک

پشاور: سیکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب پشاور کے مضافات میں انٹیلیجنس پر مبنی آپریشن (آئی بی او) کے دوران دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر کے دہشتگردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق، آئی بی او صوبائی دارالحکومت کے علاقے ارمڑ پایان کے محلے شمشتو میں کیا گیا، جہاں کبھی افغان مہاجرین کا سب سے بڑا کیمپ ہوا کرتا تھا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق، دونوں مشتبہ افراد شہر میں ایک حساس ہدف پر بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

حکام نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک خودکش بمبار تھا جبکہ دوسرا اس کا ہینڈلر تھا، اور ایک آپریشنل ٹیم کئی ہفتوں سے ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ کامیاب کارروائی کے بعد جائے وقوعہ سے اسلحہ، گولہ بارود، ایک خودکش جیکٹ، ایک ایس ایم جی رائفل، ایک پستول اور متعدد زندہ راؤنڈز کا بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا۔

خودکش بمبار کی شناخت منیر احمد کے نام سے ہوئی، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انٹیلیجنس سروسز نومبر 2024 سے اس کا سراغ لگا رہی تھیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کا مطلوب مفرور تھا اور خوست کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

حکام کا ماننا ہے کہ دونوں عسکریت پسند پشاور شہر کے اندر ایک حساس تنصیب پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ منیر کے ہینڈلر کی شناخت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ واقعے کا مقدمہ درج کر کے معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

**بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے حملے**
پاکستان میں مئی 2025 میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اسلام آباد میں قائم پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اپریل کے مقابلے میں حملوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

PICSS کے ماہانہ سیکیورٹی جائزے کے مطابق، مئی میں 85 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے، جو اپریل میں 81 تھے۔ ان واقعات کے نتیجے میں 113 ہلاکتیں ہوئیں، جن میں 52 سیکیورٹی اہلکار، 46 شہری، 11 عسکریت پسند اور امن کمیٹیوں کے چار ارکان شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 73 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ شہریوں کے زخمی ہونے کی تعداد میں 145 فیصد کا ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا، جو اپریل میں 53 سے بڑھ کر مئی میں 130 ہوگئی۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں ملک بھر کے 85 حملوں میں سے 82 حملے ہوئے۔

اپنا تبصرہ لکھیں