امریکی ریاست میں قیامت خیز فائرنگ، آگ بجھانے والوں پر سنائپر حملہ، 2 اہلکار ہلاک، قاتل کی تلاش میں آپریشن جاری

امریکی ریاست ایڈاہو میں آگ بجھانے والے عملے پر ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ ایک گھناؤنے حملے کا نتیجہ ہے۔

کوٹنائی کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے بتایا کہ اتوار کو دوپہر تقریباً 1:30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق پیر کی صبح) کوئر ڈی ایلین شہر کے شمال میں واقع کینفیلڈ ماؤنٹین پر آگ لگنے کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کا عملہ پہنچا، جس کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد گولیوں کی آوازیں سنی گئیں۔

شیرف باب نورس نے میڈیا کو بتایا کہ حکام کا خیال ہے کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد فائر بریگیڈ کے اہلکار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس حملے میں ایک حملہ آور ملوث ہے یا ایک سے زیادہ، اور عوام سے علاقے سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔

شیرف نورس نے کہا، “ہمیں نہیں معلوم کہ وہاں کتنے مشتبہ افراد ہیں، اور نہ ہی ہمیں ہلاکتوں کی تعداد کا علم ہے۔ جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمیں سنائپر فائرنگ کا سامنا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور جدید اور ہائی پاور رائفلز کا استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے ہتھیار ڈالنے کے کوئی آثار ظاہر نہیں کیے۔ شیرف کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ حملہ آور دشوار گزار پہاڑی علاقے میں چھپا ہوا ہے اور اس نے اپنے اہلکاروں کو جوابی فائرنگ کی ہدایت کی ہے۔

ایڈاہو کے گورنر بریڈ لٹل نے اس حملے کو “ہمارے بہادر فائر فائٹرز پر ایک گھناؤنا اور براہ راست حملہ” قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، “میں تمام ایڈاہو کے شہریوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان کے اور ان کے خاندانوں کے لیے دعا کریں جب تک کہ ہمیں مزید معلومات نہ مل جائیں۔”

قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا امدادی کارکنوں کو جائے وقوعہ پر پھانسنے کے لیے جان بوجھ کر آگ لگائی گئی تھی۔ ایف بی آئی نے بھی جائے وقوعہ پر تکنیکی اور ٹیکٹیکل ٹیمیں بھیج دی ہیں اور اسے ایک “فعال اور انتہائی خطرناک منظر” قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ میں اسلحے کی ملکیت عام ہے اور ملک کا آئین شہریوں کو “اسلحہ رکھنے اور اٹھانے” کے حقوق کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ گن وائلنس سے متعلق اموات ایک عام مسئلہ ہیں، جہاں 2023 میں 17,927 سے زائد افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں