پارلیمنٹ کا عالمی دن: وزیراعظم کا قوم کے نام اہم پیغام، کن اداروں کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کردیا؟

وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹیرین ازم کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں قوم پر پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے، جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے اور قانون سازی میں شہریوں کی آواز کی عکاسی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ”ہر سال 30 جون کو منایا جانے والا پارلیمنٹیرین ازم کا عالمی دن جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے ہمارے عالمی عزم کی توثیق کرتا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دن جامع گورننس کو فروغ دینے، خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی نمائندگی کو یقینی بنانے اور قانون سازی کے طریقوں میں تکنیکی جدت کو اپنانے میں پارلیمان کے اہم کردار کو بھی سراہتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری پارلیمنٹ ہمارے جمہوری ڈھانچے میں ایک مرکزی مقام رکھتی ہے۔ اپنے قانون سازی کے اختیار اور اپنی قائمہ کمیٹیوں کے مستعد کام کے ذریعے پارلیمنٹ ایگزیکٹو کی جوابدہی، شفافیت اور نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان آرٹیکل 51 اور 59 کے تحت مخصوص نشستوں کے ذریعے خواتین کی نمائندگی کو یقینی بناتا ہے۔ ہماری خواتین پارلیمنٹیرینز نے قائدانہ عہدوں پر بھی ترقی کی ہے۔ اس وقت 8 خواتین سینیٹرز اور قومی اسمبلی کی 4 خواتین اراکین پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرپرسن کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، جو شیشے کی چھتوں کو توڑ رہی ہیں اور جامع اور بااختیار قیادت کی مثال قائم کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے ترقی پسند قانون سازی، خاص طور پر صنفی مساوات اور سماجی تحفظ کو آگے بڑھانے میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کی تیاری کے دوران حکومت نے اتحادی شراکت داروں سے فعال طور پر مشاورت کی اور سیاسی میدان سے بھی تجاویز کا خیرمقدم کیا۔ یہ جامع جذبہ ایک صحت مند جمہوریت کی بنیاد ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پارلیمنٹیرینز عالمی پارلیمانی سفارت کاری میں متحرک کردار ادا کرتے رہتے ہیں۔ بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) جیسے پلیٹ فارمز کے ساتھ مسلسل رابطے کے ذریعے ہمارے نمائندوں نے امن، ترقی اور بین الاقوامی تعاون کی وکالت کی ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان کے کثیر الجماعتی پارلیمانی وفد نے سفارتی رسائی کے ذریعے عالمی فورمز پر ہمارے نقطہ نظر کو مؤثر طریقے سے پیش کیا۔ جدید طرز حکمرانی کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو تسلیم کرتے ہوئے ہم نے پارلیمانی شفافیت اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو بھی اپنایا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام کے اختتام میں کہا کہ ”آئیے، اس اہم دن پر، ہم پارلیمانی اداروں کو مضبوط کرنے، جمہوری اقدار کا تحفظ کرنے، اور اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کریں کہ قانون سازی کے عمل میں شہریوں کی آواز کی حقیقی معنوں میں عکاسی ہو۔“

اپنا تبصرہ لکھیں