ٹرمپ کی دھمکی کے آگے کینیڈا بے بس، متنازع ڈیجیٹل ٹیکس فوری منسوخ، مذاکرات بحال

کینیڈا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی مذاکرات معطل کرنے کی دھمکی کے بعد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر عائد متنازع ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کو منسوخ کر دیا ہے۔ کینیڈین وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ اب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو اس ٹیکس کو “ہمارے ملک پر براہ راست اور کھلم کھلا حملہ” قرار دیتے ہوئے کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ ٹیکس بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدف بناتا تھا۔

اتوار کو جاری ایک بیان میں کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ وہ اور صدر ٹرمپ تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، “آج کا اعلان اس ماہ G7 رہنماؤں کے اجلاس میں طے شدہ 21 جولائی 2025 کی ٹائم لائن کی طرف مذاکرات کی بحالی میں مدد دے گا۔”

کینیڈا کا ڈیجیٹل سروسز ٹیکس ایکٹ (DSTA) بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر 3 فیصد لیوی عائد کرتا تھا جن کی عالمی آمدنی 820 ملین ڈالر اور کینیڈا میں آمدنی 14.7 ملین ڈالر سے زیادہ ہو۔ اس کا اطلاق ان کمپنیوں پر بھی ہونا تھا جن کی کینیڈا میں کوئی فزیکل موجودگی نہیں ہے۔ اس ٹیکس کا ہدف ایپل، گوگل، ایمازون اور میٹا جیسی بڑی کمپنیاں تھیں۔

یہ ٹیکس منافع کے بجائے کینیڈین صارفین سے حاصل ہونے والی مجموعی آمدنی پر لاگو ہوتا۔ اس میں آن لائن مارکیٹ پلیسز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ڈیجیٹل اشتہارات اور صارف کے ڈیٹا کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل تھی۔ اس قانون کا سب سے متنازع پہلو اس کا یکم جنوری 2022 سے ماضی سے اطلاق تھا، جس کے تحت کمپنیوں کو گزشتہ سالوں کی آمدنی پر بھی ادائیگی کرنا پڑتی۔

اپنا تبصرہ لکھیں