دریائے سوات میں پیش آنے والے ہولناک حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی ہے، جبکہ ایک شخص تاحال لاپتہ ہے۔ صحافی محبوب علی نے جیو نیوز کے پروگرام ”جیو پاکستان“ میں گفتگو کرتے ہوئے انتظامی ناکامی، دریا میں غیر قانونی مائننگ اور ریگولیٹری غفلت کو اس تباہی کا کلیدی ذمہ دار قرار دیا ہے۔
جمعے کے روز سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 17 افراد دریا کنارے پکنک مناتے ہوئے پانی کے اچانک تیز بہاؤ میں بہہ گئے تھے۔ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا تھا کہ خاندان تقریباً ایک گھنٹے تک زمین کے سکڑتے ہوئے ٹکڑے پر پھنسا مدد کے لیے پکارتا رہا لیکن کوئی مدد کو نہ پہنچا۔
اتوار کو چارسدہ سے ایک بچے سمیت اب تک 12 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ ایک شخص کی تلاش جاری ہے۔
صحافی محبوب علی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ بروقت الرٹ جاری کرنے میں ناکام رہی۔ اگر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی جاتی تو قیمتی جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سیلابی ریلے کا آغاز غیر معمولی طور پر کالام یا بحرین کے بجائے خوازہ خیلہ، منگلور اور مالم جبہ سے ہوا، جس نے تباہی میں اضافہ کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دریائے سوات کے کنارے بے لگام اور غیر قانونی مائننگ نے اس کے قدرتی راستے کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”لوگ بھاری مشینری یا بیلچوں کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر دریا سے بجری اور ریت نکالتے ہیں، اور حکام خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریا کے اندر گڑھے بن گئے ہیں جو پانی کے بہاؤ کو روکتے ہیں اور سیلاب کے دوران اچانک طغیانی کا سبب بنتے ہیں۔
ریسکیو آپریشن میں تاخیر اور سامان کی کمی نے بھی المیے کو سنگین بنا دیا۔ جائے وقوعہ سے صرف 3-4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے کے باوجود ریسکیو 1122 کو پہنچنے میں مبینہ طور پر 19 منٹ لگے۔ ٹیم کے پاس کشتیوں اور رسیوں جیسے ضروری آلات کی کمی تھی، جس کی وجہ سے انہیں سامان کا آرڈر دینا پڑا جو بہت دیر سے پہنچا۔ محبوب علی نے کہا، ”اگر ریسکیو بروقت پہنچتی اور ان کے پاس غوطہ خور اور تربیت یافتہ عملہ ہوتا تو یقیناً قیمتی جانیں بچائی جا سکتیں۔“
محبوب علی نے سوال اٹھایا کہ 200 فٹ کے قانونی بفر زون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریا کے اتنے قریب عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت کیوں دی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این او سی اور تعمیراتی اجازت نامے جاری کرنے والے اہلکاروں کا بھی احتساب کیا جائے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے دریا کنارے تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن شروع کرتے ہوئے ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ نے کہا کہ دریا کنارے غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ ہوٹلوں سمیت تمام تجاوزات کے خلاف مربوط کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔