بجلی کے بار بار بریک ڈاؤن سے کراچی میں پانی کی فراہمی شدید متاثر
- کراچی کو حالیہ دنوں میں 24 کروڑ گیلن پانی کی قلت کا سامنا۔
- واٹر کارپوریشن کا کے-الیکٹرک سے بجلی بحال کرنے کا مطالبہ تاکہ پانی کا بحران مزید سنگین نہ ہو۔
- بجلی فراہم کرنے والا ادارہ غیر قانونی کنکشنز اور انفرااسٹرکچر پر دباؤ کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
کراچی: شہر قائد کے رہائشی لوڈشیڈنگ سے تو ناواقف نہیں، تاہم بجلی کے بار بار ہونے والے بریک ڈاؤن نے اب کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) کے آپریشنز کو شدید متاثر کرکے اور شہر میں پانی کی فراہمی میں نمایاں رکاوٹیں پیدا کرکے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
کے ڈبلیو ایس سی کے ترجمان کے مطابق، کارپوریشن کی تنصیبات پر بجلی کی بندش بلا تعطل جاری ہے، ڈملوٹی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی بحالی کے صرف 24 گھنٹے بعد ایک اور بریک ڈاؤن ہوگیا، جس سے ملیر کینٹ، کھوکھراپار اور میمن گوٹھ سمیت مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی رک گئی۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ نارتھ ایسٹ کراچی اولڈ پمپ ہاؤس پر بجلی بحال کر دی گئی ہے، لیکن کئی دیگر بڑی تنصیبات اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر جمعرات کی رات 10 بجے بجلی کی فراہمی منقطع ہوئی تھی اور 70 گھنٹے سے زائد گزر جانے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوسکا، جس کی وجہ سے اسٹیشن غیر فعال ہے اور بحران مزید شدید ہو گیا ہے۔
ترجمان نے مزید نشاندہی کی کہ جاری بریک ڈاؤن کی وجہ سے کے-تھری پمپ ہاؤس کے دو بڑے پمپ بھی بند ہیں، جس سے ناظم آباد، نیو کراچی، لانڈھی اور کورنگی جیسے گنجان آباد علاقوں میں پانی کی تقسیم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اس کے نتیجے میں، گزشتہ 70 گھنٹوں میں شہر کو تقریباً 24 کروڑ گیلن پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے اپنی روزمرہ کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پہلے سے جدوجہد کرنے والے رہائشیوں کو درپیش چیلنجز میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
کے ڈبلیو ایس سی نے کے-الیکٹرک حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ بحران کو مزید بگڑنے اور شہر کے رہائشیوں کی مشکلات میں اضافے سے روکنے کے لیے تمام متاثرہ تنصیبات پر فوری طور پر بجلی بحال کی جائے۔
‘غیر قانونی کنکشنز اور انفرااسٹرکچر پر دباؤ’
دریں اثنا، کے-الیکٹرک نے ایک پریس بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں مون سون کی پہلی بارشوں کے تقریباً تین دن پر محیط اسپیل کے دوران، کے-الیکٹرک کی ٹیمیں بجلی کی بحالی اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پورے شہر میں سرگرم رہیں۔
بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے ترجمان نے کہا کہ اگرچہ ان کے 2,100 سے زائد فیڈرز کی اکثریت مستحکم رہی، لیکن غیر قانونی کنکشنز، حفاظتی پروٹوکول پر سختی سے عمل نہ کرنے اور انفرااسٹرکچر پر دباؤ کی وجہ سے کچھ مقامات پر بجلی کی بندش کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ایسے معاملات کو فوری طور پر حل کیا گیا اور بارش کے باوجود فیلڈ ٹیمیں روانہ کی گئیں۔ دھابیجی اور نارتھ ایسٹ کراچی (این ای کے) اولڈ پمپنگ اسٹیشن سمیت اہم واٹر پمپنگ اسٹیشنوں پر بھی بحالی کی کوششوں کو ترجیح دی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ این ای کے-ٹو اور این ای کے-تھری پمپنگ اسٹیشنز مکمل طور پر فعال رہے، جب کہ این ای کے اولڈ پمپ پر صارف کی طرف سے خرابی کے باعث مقامی سپلائی متاثر ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کی ٹیموں کو فوری طور پر بحالی کے کام کے لیے تعینات کیا گیا اور خرابی کو ٹھیک کر دیا گیا، تاہم دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے دیکھ بھال کرنے والی ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان نے مون سون کی پہلی بارش کے دوران پیش آنے والے حفاظتی واقعات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان میں سے پانچ واقعات میں کے-الیکٹرک کا انفرااسٹرکچر ملوث نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام سے اپیل ہے کہ وہ بجلی کے انفرااسٹرکچر سے کسی بھی قسم کے رابطے سے گریز کریں، خاص طور پر بارش کے دوران محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں، اور غیر محفوظ حالات کی اطلاع 118 یا کے-الیکٹرک کی واٹس ایپ سروس کے ذریعے دیں۔