دوحہ انسٹی ٹیوٹ برائے گریجویٹ اسٹڈیز کے پروفیسر محمد المصری نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ حالیہ تنازعے کے بعد امریکہ اور اسرائیل کے لیے حالات مزید ’پیچیدہ‘ ہو گئے ہیں، جبکہ اسرائیل اس جنگ سے وہ نتائج حاصل نہیں کر سکا جن کی اسے توقع تھی۔
الجزیرہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “اسرائیل یقینی طور پر اس بات پر خوش تھا کہ وہ آخر کار امریکہ کو ایران کے ساتھ جنگ میں گھسیٹنے میں کامیاب ہو گیا۔”
پروفیسر المصری نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ تنازعے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی تھیں، لیکن جو کچھ اسے حاصل ہوا وہ اس کی امیدوں سے کہیں کم تھا۔ ان کے مطابق، اس صورتحال نے نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھایا ہے بلکہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کے لیے سفارتی اور اسٹریٹجک محاذوں پر نئی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
تجزیہ کار کے مطابق، ایران کے ساتھ براہ راست تصادم نے اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ کو ایک ایسی غیر متوقع صورتحال میں ڈال دیا ہے جہاں مستقبل کے اقدامات اور ان کے ممکنہ نتائج کا اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔