گلاسٹنبری فیسٹیول سیاسی رنگ میں رنگ گیا: فلسطین کی حمایت پر مشہور بینڈ کا کیریئر داؤ پر لگ گیا؟

گلاسٹنبری فیسٹیول سیاسی رنگ میں رنگ گیا: فلسطین کی حمایت پر مشہور بینڈ کا کیریئر داؤ پر لگ گیا؟

لندن: برطانیہ کے سب سے بڑے اور مشہور میوزک فیسٹیول، گلاسٹنبری، میں اس سال سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے، جہاں فن اور سیاست کے درمیان موجود لکیر مزید دھندلی ہوگئی ہے۔ فیسٹیول میں ایک بینڈ کی جانب سے فلسطین کی بھرپور حمایت نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا فنکاروں کا سیاسی موقف ان کے کیریئر کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے پروفیسر جارج میکے نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گلاسٹنبری کی سیاسی اظہار رائے کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے ‘نی کیپ’ (Kneecap) نامی بینڈ کی جانب سے فلسطین کی کھلی حمایت پر ایک اہم سوال اٹھایا ہے۔

پروفیسر میکے نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ آیا ‘نی کیپ’ کا یہ اقدام انہیں بنیاد پرست سیاست میں ایک بڑی قوت کے طور پر ابھارے گا یا پھر وہ ممکنہ قانونی کارروائیوں کے دباؤ میں آکر بکھر جائیں گے۔

یہ سوال اب موسیقی اور سیاسی حلقوں میں گردش کر رہا ہے کہ کیا ‘نی کیپ’ کا یہ جرات مندانہ قدم ان کے کیریئر کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوگا یا پھر انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور وہ گمنامی کے اندھیروں میں کھو جائیں گے۔ فیسٹیول کے شرکاء اور ناقدین بے چینی سے دیکھ رہے ہیں کہ اس سیاسی موقف کا بینڈ کے مستقبل پر کیا اثر پڑتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں