اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور عزم ظاہر کیا ہے کہ اسلام آباد اپنی خودمختاری یا علاقائی سالمیت پر کسی بھی قسم کی دراندازی کی اجازت نہیں دے گا۔
پیر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کی 52 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھ کر 24 کروڑ پاکستانیوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے انہوں نے ‘آبی دہشتگردی’ قرار دیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ”بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کر سکتا اور اسے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔“ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کے اقدامات، بشمول سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوئی بھی کوشش، ناقابل قبول اور نقصان دہ ہوگی۔
اسحاق ڈار نے پلوامہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت پر فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں جارحیت کا الزام عائد کیا اور زور دیا کہ پاکستان نے اس وقت مؤثر اور فوری جواب دیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے پرعزم ہے اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں ہونے دے گا۔
وزیر خارجہ نے کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”کشمیر مسئلے کا پرامن حل خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے،“ جبکہ بھارت پر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام بھی عائد کیا۔
**’مودی کے سیاسی دن گنے جاچکے ہیں’**
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ثالثی عدالت کا فیصلہ بالکل واضح ہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان یا بھارت میں سے کسی کو بھی یکطرفہ فیصلوں کی گنجائش نہیں چھوڑتا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے سے یہ واضح ہے کہ کوئی بھی فریق ایسا کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا جو معاہدے کی بنیاد کو کمزور کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمیں اندازہ تھا کہ بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا، ثالثی میں شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ایسے فیصلے قبول کرنا مشکل ہو گیا ہے۔“
مودی کے سیاسی مستقبل پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا: ”میرا ماننا ہے کہ نریندر مودی کے سیاسی دن گنے جا چکے ہیں۔“
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں اپنی حالیہ شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی حکام کی موجودگی کے باوجود ماحول میں کوئی کشیدگی نہیں تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب بھارت کو کسی اور کی تقریر پر تنقید کی اجازت نہیں ملی تو انہوں نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں موجود ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی کیونکہ بھارت کا مؤقف بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی تھا۔