برطانیہ کی ہائی کورٹ نے حکومت کے اس فیصلے کو قانونی قرار دے دیا ہے جس کے تحت اسرائیل کو لاک ہیڈ مارٹن کے ایف-35 طیاروں کے پرزوں کی برآمد جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود دیا گیا ہے کہ ان پرزوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے 72 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج اسٹیفن میلز اور کیرن اسٹین نے کہا کہ یہ مقدمہ صرف طیاروں کے پرزوں سے کہیں زیادہ ایک “مرکوز مسئلے” پر تھا۔ فیصلے میں کہا گیا، “اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا عدالت کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ برطانیہ کو ایک مخصوص کثیرالجہتی دفاعی تعاون سے دستبردار ہونے کا حکم دے، اس امکان کی وجہ سے کہ برطانیہ میں تیار کردہ کچھ پرزے اسرائیل کو فراہم کیے جا سکتے ہیں اور غزہ میں جنگ کے دوران بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔”
عدالت نے مزید کہا، “ہمارے آئین کے تحت، یہ انتہائی حساس اور سیاسی مسئلہ انتظامیہ کا ہے، جو پارلیمان اور بالآخر عوام کے سامنے جوابدہ ہے، نہ کہ عدالتوں کا۔”
اس وقت برطانیہ ایک بین الاقوامی دفاعی پروگرام کے تحت ایف-35 طیاروں کے لیے پرزے فراہم کرتا ہے۔ تاہم، مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم ‘الحق’ نے جنوری میں برطانیہ کے محکمہ برائے کاروبار و تجارت (DBT) کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی۔ تنظیم نے گزشتہ سال ستمبر میں بعض برآمدی لائسنس معطل کرتے ہوئے ایف-35 کے پرزوں کو استثنیٰ دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
مئی میں سماعت کے دوران ‘الحق’ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ طیاروں کے پرزے بھیجنے کا حکومتی فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ اس سے “جرم میں سہولت کاری کا سنگین خطرہ” پیدا ہوتا ہے۔
دوسری جانب، برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا تھا کہ برآمدات معطل کرنے سے “پورا ایف-35 پروگرام” متاثر ہوگا اور اس کے “بین الاقوامی امن و سلامتی پر گہرے اثرات” مرتب ہوں گے۔
پیر کے فیصلے کے بعد ‘الحق’ کے سربراہ شوان جبارین نے کہا، “آج کے نتیجے کے باوجود، اس مقدمے نے فلسطینی عوام کی آواز کو مرکزیت دی ہے اور عوامی حمایت حاصل کی ہے، اور یہ صرف شروعات ہے۔”
گزشتہ سال ستمبر میں، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا تھا کہ حکومت اسرائیل کی غزہ جنگ کے دوران استعمال ہونے والے 350 میں سے تقریباً 30 برآمدی لائسنس معطل کر رہی ہے۔ تاہم، عالمی تنظیم آکسفیم انٹرنیشنل کے مطابق، اس جزوی پابندی میں برطانیہ میں تیار کردہ ایف-35 کے پرزے شامل نہیں تھے، جن میں ری فیولنگ پروبز، لیزر ٹارگٹنگ سسٹم، ٹائر اور ایجیکٹر سیٹیں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 56,500 افراد جاں بحق اور 133,419 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔