اسلام آباد: عالمی ثالثی عدالت (پی سی اے) کی جانب سے اہم فیصلہ جاری کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کی معمول کی کارروائی فوری طور پر بحال کرے، جسے نئی دہلی نے مئی سے معطل کر رکھا ہے، اور معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری سے نبھائے۔
دفتر خارجہ (ایف او) نے ایک بیان میں کہا، ”کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں پر پاکستان-بھارت تنازع کی سماعت کرنے والی عدالت نے 27 جون 2025 کو ایک اضافی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اس کا دائرہ اختیار برقرار ہے، اور اس پر اس کارروائی کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ انداز میں آگے بڑھانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔“
بیان میں مزید کہا گیا کہ ”ثالثی عدالت نے یہ اضافی فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے تناظر میں جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔“
دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ ”پاکستان کے اس مؤقف کی تائید کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ درست اور نافذ العمل ہے، اور بھارت کو اس کے بارے میں یکطرفہ کارروائی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔“
واضح رہے کہ اپریل میں بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔ نئی دہلی نے اسلام آباد پر مہلک حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا تھا، جسے پاکستان نے مسترد کر دیا تھا۔
انہی بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر بھارت نے گزشتہ ماہ پاکستان کے خلاف جنگ شروع کی تھی، جو دہائیوں میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ہونے والی شدید ترین لڑائی تھی، جس کے بعد امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔
دونوں ایٹمی پڑوسیوں کے درمیان ان دریاؤں کے پانی کے استعمال پر اختلاف ہے جو بھارت سے بہہ کر پاکستان میں دریائے سندھ کے طاس میں داخل ہوتے ہیں۔
پانی کا استعمال سندھ طاس معاہدے کے تحت ہوتا ہے، جس میں عالمی بینک نے ثالثی کی تھی اور دونوں پڑوسیوں نے ستمبر 1960 میں اس پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے میں کسی بھی ملک کے لیے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل یا ختم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور اس میں تنازعات کے حل کا واضح نظام موجود ہے۔
اس سے قبل، پاکستان نے سندھ طاس کیس میں پی سی اے کی جانب سے ”اضافی دائرہ اختیار کا فیصلہ“ جاری کرنے کا خیرمقدم کیا تھا اور اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔
حکومتی بیان کے مطابق، پاکستان نے پی سی اے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ عدالت نے آئی ڈبلیو ٹی کے خلاف بھارت کی یکطرفہ کارروائی کے باوجود اپنے دائرہ اختیار کی توثیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ”پاکستان جولائی 2024 میں ہیگ کے پیس پیلس میں ہونے والی سماعت کے بعد میرٹ پر پہلے مرحلے کے فیصلے کا منتظر ہے۔ اس وقت اولین ترجیح یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان سندھ طاس معاہدے کے اطلاق سمیت بامعنی مذاکرات کی طرف واپس آئیں۔“
عدالت نے اپنے متفقہ اور ناقابلِ اپیل فیصلے میں، جو 27 جون 2025 کو سنایا گیا، اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت کا معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا فیصلہ عدالت کے اس معاملے پر فیصلہ سنانے کے اختیار پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی کارروائی باضابطہ طور پر ہیگ میں عالمی ثالثی عدالت میں اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان نے 19 اگست 2016 کو عدالت کے قیام کی درخواست کی تھی۔