بچ کر جائیں تو کہاں؟ شمالی غزہ سے نکلتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری، قیامت ٹوٹ پڑی

اسرائیل نے شمالی غزہ میں اپنی جارحیت کو مزید تیز کرتے ہوئے فلسطینیوں کے لیے ایک نیا المیہ رقم کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے پہلے شمالی غزہ کے کچھ علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم جاری کیا اور جب مجبور فلسطینی خاندان اپنی جانیں بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے تھے تو ان پر شدید فضائی حملے کر دیے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں بچوں سمیت درجنوں بے گناہ فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب لوگ پہلے ہی اسرائیلی فوج کے انخلاء کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے، جس سے شمالی غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ محفوظ راستے کا دھوکہ دے کر نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، اور اس واقعے نے ایک بار پھر غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ہر طرف تباہی اور انسانی اعضاء بکھرے نظر آئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ طبی سہولیات پہلے ہی اسرائیلی ناکہ بندی اور مسلسل بمباری کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے اس کھلی جارحیت پر شدید مذمت کی جا رہی ہے لیکن زمینی حقائق فلسطینیوں کے لیے بدستور خوفناک ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں