اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کو پیر کے روز آگاہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں فریق بننے یا قانونی معاونت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ کی صحت اور امریکی جیل سے وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
جج نے اس فیصلے کے پیچھے کی وجہ دریافت کی جس پر لاء افسر کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے اور کہا کہ حکومت نے اب تک یہی فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیے کہ ‘یہ ایک آئینی عدالت ہے۔ فیصلوں کے ساتھ وجوہات کا ہونا ضروری ہے۔ حکومت یا اٹارنی جنرل بغیر کسی جواز کے صرف مؤقف جمع نہیں کرا سکتے’۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر فیصلے کی وجوہات فراہم کریں۔ بعد ازاں، سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستانی نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی 14 سال سے زائد عرصے سے امریکی جیل میں قید ہیں۔ وہ اس وقت ٹیکساس کے فورٹ ورتھ میں واقع فیڈرل میڈیکل سینٹر (ایف ایم سی) کارسویل میں افغانستان میں امریکی اہلکاروں پر قاتلانہ حملے اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔