میکسیکو کے شمال مغربی ریاست سینالوا میں حکام نے ایک ہائی وے کے پل سے 20 لاشیں برآمد کی ہیں، جن میں سے متعدد کے سر تن سے جدا تھے۔ یہ واقعہ علاقے میں حریف منشیات فروش کارٹل کے دھڑوں کے درمیان جاری خونی لڑائی کا نتیجہ ہے۔
پیر کے روز سینالوا کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک خوفناک منظر کی اطلاع دی: چار سر بریدہ لاشیں سڑک کے کنارے سے ملیں، 16 لاشیں ریاستی دارالحکومت کولیاکان کے قریب ایک لاوارث گاڑی کے اندر سے دریافت ہوئیں، اور ایک تھیلے کے اندر سے پانچ انسانی سر ملے۔
سینالوا کئی مہینوں سے حریف منشیات فروشوں کے درمیان تشدد کی لپیٹ میں ہے، جو منشیات کی پیداوار اور نقل و حمل کے راستوں پر کنٹرول کے لیے لڑ رہے ہیں، جن میں فینٹینیل بھی شامل ہے، جو اکثر امریکہ بھیجی جاتی ہے۔
یہ گروہ سینالوا کارٹل کے شریک بانیوں ہواکین ‘ایل چاپو’ گزمین اور اسماعیل ‘ایل مایو’ زمباڈا کے وفادار ارکان کے درمیان تقسیم ہیں۔
تشدد میں اس وقت شدت آگئی جب جولائی میں زمباڈا کو امریکہ میں گرفتار کیا گیا، جہاں ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔
جولائی 2024 میں، امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 76 سالہ زمباڈا اور 38 سالہ ہواکین گزمین لوپیز، جو ‘ایل چاپو’ گزمین کا بیٹا ہے، کو ٹیکساس کے شہر ایل پاسو کے قریب ایک ہوائی اڈے سے گرفتار کیا ہے۔ زمباڈا نے گزمین لوپیز پر الزام لگایا تھا کہ اس نے اسے میکسیکو سے اغوا کیا اور اس کی مرضی کے خلاف ایک نجی طیارے میں امریکہ لایا۔ ‘ایل چاپو’ 2019 سے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں امریکہ میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
ستمبر میں، زمباڈا نے نیویارک کی ایک عدالت میں منشیات کی اسمگلنگ، قتل اور دیگر الزامات کے تحت قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سینالوا میں تشدد کے واقعات میں 1,200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 2006 سے میکسیکو میں مجرمانہ تشدد، جس کا زیادہ تر تعلق منشیات کی اسمگلنگ سے ہے، کے باعث تقریباً 480,000 افراد ہلاک اور 120,000 سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں۔