عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، اور خبردار کیا ہے کہ فنڈنگ میں شدید کٹوتیوں کے باعث اسے سوڈانی مہاجرین کے لیے اپنی امدادی کارروائیاں معطل کرنا پڑ سکتی ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے فرار ہو کر پڑوسی ممالک میں پناہ لینے والے چالیس لاکھ مہاجرین کی زندگیاں امداد پر منحصر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے لیے خوراک کا واحد ذریعہ عالمی اداروں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد ہے۔
یہ سنگین صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس سال بیرون ملک امدادی بجٹ میں بڑی کٹوتیاں کیں۔ اس کے علاوہ یورپی یونین، برطانیہ اور جرمنی نے بھی اپنی غیر ملکی امداد میں کمی کی ہے، کیونکہ بعض ممالک اب اپنے فنڈز دفاعی شعبے میں منتقل کر رہے ہیں۔
اس تشویشناک صورتحال نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔
اب جب بڑی طاقتیں پیچھے ہٹ رہی ہیں تو اس خلا کو کون پُر کرے گا؟ اور ان لاکھوں لوگوں کا مستقبل کیا ہوگا جن کی بقا کا انحصار اسی امداد پر ہے؟
اس مسئلے پر الجزیرہ کے پروگرام ‘ان سائیڈ اسٹوری’ میں عالمی ادارہ خوراک کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ، ورلڈ پیس فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلکس ڈی وال، اور پولیٹیکل اینالسٹ خلود خیر نے گفتگو کرتے ہوئے گہرے انسانی بحران سے خبردار کیا ہے۔