’میرے سامنے لوگ مر رہے تھے‘، غزہ میں امدادی مرکز پر اسرائیلی فائرنگ کی لرزہ خیز تفصیلات

غزہ (نیوز ڈیسک) غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی اس وقت مزید عیاں ہوگئی جب ایک 13 سالہ فلسطینی لڑکے نے امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی مرکز پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی دل دہلا دینے والی تفصیلات بیان کیں۔

نوجوان عینی شاہد نے بتایا کہ وہ اور دیگر سینکڑوں افراد غزہ انسانی ہمدردی فاؤنڈیشن (GHF) کے مرکز سے خوراک حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے جب اسرائیلی فوج نے اچانک ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔

لڑکے نے لرزہ خیز منظر بیان کرتے ہوئے کہا، ‘فائرنگ اتنی شدید تھی کہ لوگ میرے دائیں بائیں گر کر جان دے رہے تھے۔ ہر طرف افراتفری اور چیخ و پکار تھی’۔

متاثرہ لڑکے کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب نہتے شہری، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، اپنی اور اپنے خاندان کی بھوک مٹانے کے لیے امداد کے منتظر تھے۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جس غزہ انسانی ہمدردی فاؤنڈیشن کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، اسے امریکہ اور خود اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، جس سے اس حملے کی نوعیت پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

یہ واقعہ غزہ میں جاری انسانی بحران کی ایک کڑی ہے جہاں لاکھوں افراد خوراک، پانی اور طبی امداد کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والے شہریوں پر پہلے بھی متعدد بار حملے ہوچکے ہیں، جن میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل اس طرح کے حملوں کی مذمت کرتی رہی ہیں اور شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

اس کم عمر لڑکے کی گواہی نے ایک بار پھر جنگی ماحول میں پھنسے فلسطینیوں، بالخصوص بچوں کی بے بسی اور ان پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں