یورپ میں سورج آگ اگلنے لگا، ریکارڈ توڑ گرمی سے نظامِ زندگی درہم برہم، کئی ممالک میں ریڈ الرٹ

یورپ اس وقت شدید اور ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کی لپیٹ میں ہے جو جزیرہ نما آئبیرین سے شمال کی جانب بڑھ رہی ہے، جس کے باعث فرانس اور نیدرلینڈز سمیت کئی ممالک میں ہزاروں اسکول بند کر دیے گئے ہیں اور صحت کے حوالے سے سنگین انتباہ جاری کیے گئے ہیں۔

اسپین کے محکمہ موسمیات (Aemet) کے مطابق، بحیرہ روم کا درجہ حرارت معمول سے 6 ڈگری سیلسیس (10.8 ڈگری فارن ہائیٹ) تک زیادہ گرم ہے اور اسپین کے بیلیئرک سمندر میں یہ 30 ڈگری سیلسیس کی ریکارڈ حد کو چھو گیا ہے۔ اس شدید گرمی کی وجہ ایک ‘ہیٹ ڈوم’ ہے جس نے گرم ہوا کو یورپ کے اوپر قید کر لیا ہے۔

یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کا کہنا ہے کہ یورپ دنیا کا سب سے تیزی سے گرم ہونے والا براعظم ہے، جہاں درجہ حرارت میں اضافہ عالمی اوسط سے دوگنا ہے۔

فرانس کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ منگل کو گرمی کی شدت عروج پر پہنچے گی، جہاں کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 40 سے 41 ڈگری سیلسیس جبکہ دیگر علاقوں میں 36 سے 39 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا امکان ہے۔ فرانس میں پیر کو تاریخ کا گرم ترین جون کا دن ریکارڈ کیا گیا تھا۔ شدید گرمی کے باعث 16 محکموں میں الرٹ کی بلند ترین سطح نافذ کر دی گئی ہے، جبکہ 68 محکموں میں دوسرے درجے کا الرٹ ہے۔ وزارت تعلیم کے مطابق، گرمی کی وجہ سے تقریباً 1,350 اسکول مکمل یا جزوی طور پر بند رہیں گے۔

اس شدید گرمی نے کھیتوں میں آگ لگنے کے خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، کیونکہ یورپی یونین کے سب سے بڑے اناج پیدا کرنے والے ملک فرانس میں کسانوں نے فصلوں کی کٹائی شروع کر دی ہے۔ کچھ کسانوں نے دوپہر کی شدید گرمی سے بچنے کے لیے رات بھر کام کیا۔

شمال میں نیدرلینڈز تک، کچھ علاقوں میں دوسرے درجے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں درجہ حرارت 38 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے۔ ایمسٹرڈیم میں بے گھر افراد کے تحفظ کے لیے اضافی اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ روٹرڈیم اور دیگر شہروں میں اسکولوں نے “ٹراپیکل شیڈول” اپنایا ہے، جس میں بچوں کو گرمی سے بچانے کے لیے اسکول کے اوقات کار کم کر دیے گئے ہیں اور اضافی پانی کے وقفے دیے جا رہے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فوسل فیول جلانے سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج موسمیاتی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ہے، جبکہ جنگلات کی کٹائی اور صنعتی سرگرمیاں بھی اس میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ گزشتہ سال کرہ ارض کی تاریخ کا گرم ترین سال تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں