مالی: القاعدہ کے حملوں کے بعد فوج کا غضبناک جواب، 80 جنگجو ہلاک

مالی کی مسلح افواج نے ملک بھر میں فوجی چوکیوں پر القاعدہ سے منسلک گروپ کے مربوط حملوں کے جواب میں 80 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فوج کی جانب سے جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی جنگجوؤں کے بیک وقت اور مربوط حملوں کے جواب میں کی گئی۔ فوج کے ترجمان، سلیمان ڈیمبیلے نے مسلح افواج کے ٹیلی ویژن چینل پر نشر ہونے والے ایک خصوصی بلیٹن میں کہا، “دشمن کو ہر اس مقام پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا جہاں اس نے سیکیورٹی اور دفاعی افواج کے ساتھ جھڑپ کی۔” اس دوران ہلاک شدہ باغیوں، ان کے ہتھیاروں، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔

اس سے قبل، القاعدہ سے منسلک جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) نے “مربوط اور اعلیٰ معیار کے حملوں” کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے تین بیرکوں اور درجنوں فوجی ٹھکانوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

مالی کی مسلح افواج کے مطابق، یہ حملے مغربی افریقی ملک کے وسطی اور مغربی علاقوں کے سات قصبوں میں ہوئے۔ یہ واقعات گروپ کی جانب سے حالیہ دیگر کارروائیوں کی طرح تھے، جس نے مالی اور برکینا فاسو میں فوجی ٹھکانوں پر اسی طرح کے حملے کیے ہیں۔

فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں سینیگال کی سرحد کے قریب مغربی مالی کے قصبے ڈیبولی اور اس کے قریبی قصبوں کیز اور سینڈیرے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ، موریطانیہ کی سرحد کے قریب دارالحکومت بماکو کے شمال مغرب میں نیورو ڈو ساحل اور گوگوئی اور وسطی مالی میں مولوڈو اور نیونو میں بھی حملے ہوئے، جہاں “گولہ باری کی گئی”۔

علاقہ مکینوں اور ایک مقامی سیاستدان نے کم از کم چار قصبوں میں حملوں کی تصدیق کی ہے۔ کیز شہر کے ایک رہائشی نے بتایا، “آج صبح ہم صدمے کی حالت میں بیدار ہوئے۔ ہر طرف فائرنگ ہو رہی ہے، اور میں اپنے گھر سے گورنر کی رہائش گاہ کی طرف دھواں اٹھتے دیکھ سکتا ہوں۔”

واضح رہے کہ مالی میں 2020 سے فوجی حکومت قائم ہے اور یہ ملک ایک دہائی سے زائد عرصے سے داعش اور القاعدہ سے منسلک پرتشدد گروہوں سے لڑ رہا ہے، جبکہ شمال میں طویل عرصے سے جاری طوارق کی قیادت میں بغاوتوں کا بھی سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں