امریکی سپریم کورٹ کا تہلکہ خیز فیصلہ، صدر ٹرمپ کے اختیارات میں اضافہ، کیا پیدائشی شہریت کا قانون ختم ہو جائے گا؟

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں پیدائشی شہریت اور عدلیہ کے اختیارات کی نوعیت کو نئی شکل دے دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی جج ملک گیر حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے، اس فیصلے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی فتح قرار دیا ہے۔

اس عدالتی فیصلے سے امریکی صدر کے اختیارات پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے، جس سے صدر کو اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے زیادہ آزادی مل سکتی ہے۔ ماضی میں وفاقی ججوں کی جانب سے ملک گیر حکم امتناعی کے ذریعے صدر کے متنازع انتظامی احکامات، خاص طور پر امیگریشن سے متعلق، کو روکا جاتا رہا ہے۔

تازہ ترین فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پیدائشی شہریت کا معاملہ سیاسی بحث کے مرکز میں ہے۔ پیدائشی شہریت کا قانون امریکہ میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شہریت کا حق دیتا ہے، لیکن صدر ٹرمپ اس قانون کو ختم کرنے کے حامی رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پیدائشی شہریت کے قانون کو محدود کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، اور اب وفاقی عدالتوں کے لیے اس اقدام کو ملک بھر میں روکنا مشکل ہوگا۔

اس فیصلے نے امریکہ میں عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ قانونی ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس فیصلے نے صدارتی اختیارات کا توازن انتظامیہ کے حق میں کر دیا ہے، جس سے مستقبل میں امریکی جمہوری نظام کی ساخت متاثر ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں