تبت کے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے جانشین کے حوالے سے برسوں کی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے بعد ‘قدیم روایت’ کے مطابق ایک جانشین کا انتخاب کیا جائے گا۔ اس اعلان کو چین کے لیے ایک واضح پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اپنی 90 ویں سالگرہ سے چند روز قبل بدھ کو جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں، دلائی لامہ نے کہا کہ ان کی قائم کردہ ‘گادین پھودرانگ فاؤنڈیشن’ کو ہی ان کے اگلے جنم (جانشین) کو تسلیم کرنے کا اختیار ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ‘اس معاملے میں کسی اور کو مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔’
یہ اعلان بھارت کے شمالی شہر دھرم شالہ میں منعقدہ ایک تین روزہ مذہبی کانفرنس کے دوران کیا گیا، جہاں دلائی لامہ 1959 میں چین کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد تبت سے فرار ہو کر پناہ گزین ہیں۔
دلائی لامہ کے اس بیان پر چین نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دلائی لامہ کے جانشین کی منظوری بیجنگ میں مرکزی حکومت کو دینی ہوگی۔ چین دلائی لامہ کو ایک ‘علیحدگی پسند’ رہنما قرار دیتا ہے اور اس نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ ان کے جانشین کو مقرر کرنے کا اختیار اس کے پاس ہے۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے تبتی مصنف اور کارکن تنزن سونڈو نے دلائی لامہ کے اعلان کو چین کے لیے ‘منہ پر طمانچہ’ قرار دیا۔
تبتی بدھ مت کے عقیدے کے مطابق، روحانی پیشوا کی روح کسی بچے کے جسم میں دوبارہ جنم لیتی ہے۔ موجودہ 14 ویں دلائی لامہ، جو 6 جولائی 1935 کو ایک کسان گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، کو دو سال کی عمر میں اس منصب کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
دلائی لامہ کے ٹرسٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کا جانشین کسی بھی جنس کا ہو سکتا ہے اور اس کے لیے تبتی قومیت کا حامل ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 2011 میں، دلائی لامہ نے اپنی سیاسی ذمہ داریاں جمہوری طور پر منتخب جلاوطن تبتی حکومت کے حوالے کر دی تھیں اور اب وہ صرف روحانی پیشوا کی حیثیت رکھتے ہیں۔