انسانی حقوق کیلئے کام کرنے پر ’پابندیاں‘، ایچ آر سی پی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ملک میں انسانی حقوق کے دفاع کے کام کے لیے جگہ مسلسل تنگ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے کہا کہ ‘گزشتہ چند مہینوں میں ایچ آر سی پی کو من مانے، غیر قانونی اور بلاجواز اقدامات کا ایک سلسلہ درپیش ہے جس نے تنظیم کی اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ڈالی ہے’۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ ‘ایچ آر سی پی کا کام پاکستان کے آئین اور ملک کے بین الاقوامی وعدوں اور ذمہ داریوں میں درج تمام شہریوں اور افراد کے حقوق پر مبنی ہے۔’

بیان میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ‘سیکیورٹی اداروں کے نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والے افراد نے ایچ آر سی پی کی تقریبات کی تنظیم میں یہ کہہ کر رکاوٹیں کھڑی کیں کہ انڈور میٹنگز کے لیے این او سی درکار ہے، حالانکہ یہ کوئی قانونی ضرورت نہیں ہے۔’

ایچ آر سی پی کے مطابق اس کی دو حالیہ مثالیں اسلام آباد میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں اور انسانی حقوق پر اس کے اثرات پر ایک اعلیٰ سطحی مشاورت، اور گلگت میں مقامی برادریوں کے قدرتی وسائل پر حق کے حوالے سے ایک گول میز کانفرنس ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ دونوں مواقع پر متعلقہ قانون سازوں اور سرکاری محکموں نے اپنی شرکت کی تصدیق کی تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ملک بھر میں ایسے واقعات بھی پیش آئے ہیں جہاں ہماری رکنیت اور عملے کو ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایچ آر سی پی کی دہائیوں پرانی تاریخ میں پہلی بار اس کے چیئرپرسن کو کراچی میں پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا۔

کمیشن نے مزید کہا کہ ‘ہمارے پاس یہ ماننے کی وجہ ہے کہ دیگر اقدامات محض اتفاقی نہیں ہیں’۔ ان میں 2024 میں لاہور میں ہمارے دفتر کے احاطے کو سیل کرنے کی کوشش، دفتر کے بجلی کے میٹر کو ہٹانا، اور ایک بینک کا ہمارے فنڈز جاری کرنے سے انکار شامل ہے، جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایت کا حوالہ دیا گیا، جس کے وجود سے اسٹیٹ بینک نے عدالت کی طرف سے پوچھے جانے پر تحریری طور پر واضح طور پر انکار کیا۔

ایچ آر سی پی نے حکام پر زور دیا کہ وہ انجمن سازی، اجتماع اور اظہار رائے کی بنیادی آزادیوں کا احترام کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انسانی حقوق کے محافظ انتقامی کارروائی یا غیر ضروری مداخلت کے خوف کے بغیر کام کر سکیں۔

بیان کے مطابق، ‘ایچ آر سی پی جیسی سول سوسائٹی کی تنظیمیں ضروری ہیں اگر پاکستان ایک ایسی ریاست بننا چاہتا ہے جو اپنے تمام شہریوں کے حقوق کو برقرار رکھے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ذمہ دار رہے۔ مزید برآں، انسانی حقوق کا کام ایک زیادہ روادار اور جامع معاشرہ بنانے میں مدد کرتا ہے – جس کی پاکستان کو اس وقت اشد ضرورت ہے۔’

اپنا تبصرہ لکھیں