ڈونلڈ ٹرمپ کے آگے میڈیا دیو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، متنازع انٹرویو پر 16 ملین ڈالر میں حیران کن معاہدہ

امریکی میڈیا کی بڑی کمپنی پیراماؤنٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے ایک مقدمے کو ختم کرنے کے لیے 16 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ مقدمہ پیراماؤنٹ کے ذیلی ادارے سی بی ایس پر 2024 میں نشر ہونے والے ایک انٹرویو کی ایڈیٹنگ سے متعلق تھا۔

بدھ کو اعلان کردہ تصفیے کے مطابق، یہ رقم ٹرمپ کی منصوبہ بند صدارتی لائبریری کے لیے استعمال کی جائے گی۔ پیراماؤنٹ نے واضح کیا کہ یہ فنڈز ٹرمپ کو “براہ راست یا بالواسطہ” نہیں دیے جائیں گے۔

یہ کیس ’60 منٹس’ پروگرام میں اس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس کے ایک انٹرویو کے نشر ہونے کے بعد شروع ہوا تھا۔ صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ 2024 کے انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے انٹرویو میں دھوکہ دہی پر مبنی ایڈیٹنگ کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر 10 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا، جسے بعد میں بڑھا کر 20 ارب ڈالر کر دیا گیا تھا۔

پیراماؤنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “اس تصفیے میں معافی یا افسوس کا کوئی بیان شامل نہیں ہے۔” تاہم، معاہدے کے تحت ’60 منٹس’ مستقبل میں صدارتی امیدواروں کے انٹرویوز نشر ہونے کے بعد ان کی ٹرانسکرپٹس جاری کرنے کا پابند ہوگا، سوائے ان معاملات کے جہاں قانونی یا قومی سلامتی کے خدشات ہوں۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ کملا ہیرس کے ترمیم شدہ انٹرویو نے ٹیکساس کے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت تجارت میں غلط، گمراہ کن یا دھوکہ دہی پر مبنی اقدامات غیر قانونی ہیں۔ قانونی تجزیہ کاروں اور پریس کی آزادی کے حامی گروپوں نے ٹرمپ کی جانب سے میڈیا اداروں کے خلاف صارفین کے تحفظ کے قوانین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ تصفیہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل دسمبر میں ڈزنی کی ملکیت والے اے بی سی نیوز نے ہتک عزت کے ایک مقدمے کو ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کی لائبریری کو 15 ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا، جبکہ جنوری میں میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی) نے 6 جنوری کے کیپیٹل ہنگامے کے بعد ٹرمپ کے اکاؤنٹس معطل کرنے پر دائر مقدمے کو حل کرنے کے لیے 25 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس یا ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے اس تصفیے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں