مون سون کی شدت میں خطرناک اضافہ، 2 سے 8 جولائی تک پاکستان میں کیا ہونے والا ہے؟ ہنگامی الرٹ جاری

ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون کی سرگرمیوں میں شدت کا امکان، الرٹ جاری

اسلام آباد: نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے 2 سے 8 جولائی تک متوقع شدید موسم کے پیش نظر پاکستان بھر میں موسم کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے زیر نگرانی کام کرنے والے ادارے این ای او سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الرٹ میں ملک کے مختلف حصوں میں فلیش فلڈ، گلیشیئرز کے پھٹنے (جی ایل او ایف) اور شہری سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق، ہلکی سے درمیانی بارشوں کا موجودہ سلسلہ 5 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ جنوب مغربی مون سون کا ایک فعال سسٹم مغربی ہواؤں کے ساتھ مل کر ملک میں داخل ہونے کی توقع ہے، جس سے درمیانی سے شدید بارشیں اور مقامی سطح پر گرج چمک کے طوفان آئیں گے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں بڑے دریاؤں کے بالائی علاقے، وسطی اور زیریں خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) اور پنجاب کے شمال مشرقی حصے، خاص طور پر لاہور، شامل ہیں۔

پیشگوئی کے باعث ملک بھر میں دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کی توقع ہے۔ خاص طور پر، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اس کی معاون ندیوں جیسے دریائے سوات، پنجکوڑہ، باڑہ اور کلپانی نالہ میں طغیانی کے باعث بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے۔

تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد نچلے درجے کے سیلاب کی حد تک پہنچ سکتی ہے۔ دریاؤں کے قریبی علاقوں میں فلیش فلڈ، خاص طور پر جہاں نالے اور مقامی نہریں ملتی ہیں، قریبی بستیوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں، جہاں جاری بلند درجہ حرارت نے گلیشیئرز اور برف پگھلنے کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔ آنے والی نم ہوائیں اور بارشیں صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

شمال مشرقی پنجاب بشمول لاہور، سیالکوٹ اور نارووال کے اضلاع میں مقامی نالے جیسے ایک، ڈیک، بین، بسنتر اور پلکھو میں طغیانی آسکتی ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں واٹر لاگنگ اور شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔ ڈی جی خان اور راجن پور میں پہاڑی ندی نالوں میں بھی طغیانی آسکتی ہے، جس سے مقامی سطح پر نچلے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔

این ڈی ایم اے نے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے اور خطرے والے علاقوں کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اہم سامان محفوظ کریں اور ممکنہ انخلا کے لیے تیار رہیں۔ سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس دوران بلند و بالا اور گلیشیائی علاقوں کا دورہ کرنے سے گریز کریں۔

میونسپل اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فلڈ رسپانس ٹیموں کی تیاری، برساتی پانی کے نالوں کی صفائی اور فوری جوابی صلاحیتوں کو برقرار رکھنا یقینی بنائیں۔ موٹرسائیکل سواروں کو سیلابی سڑکوں اور انڈر پاسز سے گزرنے سے گریز کرنا چاہیے، جو کم پانی کی سطح پر بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔

اتھارٹی نے تمام شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ سرکاری مشوروں، حفاظتی ہدایات اور قبل از وقت انتباہات سے باخبر رہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں