ایک اہم بیان میں فلسطینی عہدیدار ماجد بامیہ نے اس تصور کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیلی ریاست پر تنقید کرنا ‘یہود دشمنی’ کے مترادف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں نہتے شہریوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم پر آواز اٹھانا کسی بھی طرح سے یہود دشمنی کو ہوا دینا نہیں ہے۔
الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ماجد بامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اپنے جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے یہودی شناخت کو ایک ‘ڈھال’ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو کہ ایک ‘ناقابلِ قبول’ عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیل کی پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی تنقید کو یہود دشمنی کا لیبل لگا کر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تنقید انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور جنگی جرائم کے خلاف ایک فطری ردِعمل ہے۔
فلسطینی عہدیدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف عوامی رائے عامہ میں شدید اضافہ ہوا ہے اور متعدد ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے اقدامات کو جنگی جرائم قرار دے رہی ہیں۔ ماجد بامیہ کے مطابق، انصاف اور انسانیت کے لیے آواز بلند کرنا اور ایک ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنا ہر باشعور انسان کا فرض ہے، اور اسے مذہب سے جوڑنا ایک خطرناک اور گمراہ کن حکمتِ عملی ہے۔