مخصوص نشستوں کی تقسیم نے نمبر گیم پلٹ دی، حکومتی اتحاد دو تہائی اکثریت لے اڑا!

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے نوٹیفکیشن کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد نے دو تہائی اکثریت حاصل کرلی ہے، جس کے بعد اس کے ارکان کی تعداد 218 سے بڑھ کر 235 ہوگئی ہے۔

خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بعد اپڈیٹ شدہ تعداد سامنے آئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 110 سے بڑھ کر 123 ہوگئی ہے۔ پارٹی کے پاس 86 جنرل نشستیں ہیں، جبکہ مزید 12 نشستوں کے الاٹمنٹ کے بعد خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 20 سے بڑھ کر 32 ہوگئی ہے۔ پارٹی کے پاس اب اقلیتوں کی بھی پانچ نشستیں ہیں، جو پہلے چار تھیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قومی اسمبلی میں کل تعداد 70 سے بڑھ کر 74 ہوگئی ہے۔ پارٹی کے پاس اب 55 جنرل نشستیں، 16 خواتین کی مخصوص نشستیں (تین مزید شامل ہونے کے بعد) اور تین اقلیتی نشستیں (ایک اضافی نشست الاٹ ہونے کے بعد) ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے پاس اب 22 نشستیں ہیں، جن میں 17 جنرل، چار خواتین اور ایک اقلیتی نشست شامل ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے پاس کل پانچ نشستیں ہیں، جن میں چار جنرل اور ایک اقلیتی نشست ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے پاس چار نشستیں ہیں، جن میں تین جنرل اور ایک خواتین کی نشست ہے۔

مسلم لیگ (ض)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور نیشنل پارٹی میں سے ہر ایک کے پاس ایک ایک جنرل نشست ہے، جبکہ چار آزاد امیدوار حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہیں۔

دوسری جانب، اپوزیشن کے ارکان کی کل تعداد 96 سے معمولی اضافے کے بعد 98 ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 80 جنرل نشستیں برقرار ہیں۔ اپوزیشن میں پانچ آزاد امیدوار شامل ہیں، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نشستیں اب آٹھ سے بڑھ کر 10 ہوگئی ہیں۔ پارٹی کے پاس چھ جنرل نشستیں، تین خواتین کی نشستیں (ایک مزید شامل ہونے کے بعد) اور ایک اقلیتی نشست ہے۔

اس کے علاوہ، اپوزیشن بینچوں پر بی این پی، مجلس وحدت المسلمین اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔

مجموعی طور پر اسمبلی میں 19 نشستیں بحال کی گئی ہیں، جن میں تین اقلیتوں کی نشستیں بھی شامل ہیں۔ ان میں سے مسلم لیگ (ن) کو خواتین کی 12 اور اقلیتوں کی ایک نشست ملی، پیپلز پارٹی کو تین خواتین اور ایک اقلیتی نشست ملی، جبکہ جے یو آئی (ف) کو خواتین اور اقلیتوں کی ایک ایک نشست ملی۔

تاہم، سپریم کورٹ کے فیصلے اور جے یو آئی (ف) کے اعتراض کی روشنی میں صدف احسان کی نشست بحال نہیں کی گئی ہے۔ اسی طرح، مسلم لیگ (ن) کی ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو کو بھی بحال نہیں کیا گیا کیونکہ وہ پہلے ہی خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کے طور پر حلف اٹھا چکی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں