ٹرمپ کا تہلکہ خیز اعلان! ایلون مسک اور نیویارک کے میئر امیدوار کی شہریت خطرے میں، کیا دونوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے حکام نے عندیہ دیا ہے کہ وہ نیویارک شہر کے میئر کے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کی امریکی شہریت منسوخ کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر زہران ممدانی نے نیویارک میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی ملک بدری کی کارروائیوں میں تعاون نہ کیا تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ دوسری جانب، انہوں نے اپنے سابق معاون ایلون مسک کے بارے میں کہا کہ ٹیکس چھوٹ اور ٹرمپ کے نئے منظور شدہ اخراجاتی بل پر تنازع کے باعث انہیں “اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے گا”۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ انتظامیہ کے پاس قانونی طور پر یہ اختیار ہے کہ وہ ان دونوں غیر ملکی نژاد امریکی شہریوں کی شہریت منسوخ کر سکے؟

**ممدانی اور مسک کا امیگریشن پس منظر**

33 سالہ زہران ممدانی یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں بھارتی نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سات سال کی عمر میں نیویارک منتقل ہوئے اور 2018 میں قدرتی طور پر امریکی شہری بنے۔

ایلون مسک 1971 میں جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ کینیڈین اور والد جنوبی افریقی تھے۔ وہ 17 سال کی عمر میں کینیڈا منتقل ہوئے اور وہاں کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔ 1992 میں وہ پنسلوانیا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا آئے اور 2002 میں امریکی شہری بنے۔

**ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف**

ریپبلکن نمائندے اینڈی اوگلز نے اٹارنی جنرل پام بونڈی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ انصاف اس بات کی تحقیقات کرے کہ کیا ڈیموکریٹک سوشلسٹ کے طور پر شناخت رکھنے والے ممدانی کی شہریت منسوخ کی جا سکتی ہے۔ اوگلز نے الزام لگایا کہ ممدانی نے دہشت گردی سے متعلقہ افراد سے ہمدردی کو چھپا کر شہریت حاصل کی ہے۔

دوسری جانب، ایلون مسک اور ٹرمپ کے درمیان تنازع ‘بگ بیوٹی فل بل’ کی منظوری کے بعد پیدا ہوا ہے، جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کریڈٹ ختم ہو جائے گا، جس سے مسک کی کمپنی ٹیسلا کو نقصان ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ سبسڈی کے بغیر ایلون کو شاید جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے گا۔

**کیا امریکی قانون شہریت کی منسوخی کی اجازت دیتا ہے؟**

امریکی قانون کے تحت، قدرتی طور پر شہری بننے والے افراد کی شہریت بعض سنگین حالات میں منسوخ کی جا سکتی ہے، جسے ‘denaturalization’ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجوہات میں شہریت حاصل کرنے کے لیے دھوکہ دہی، دہشت گردی، جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا امریکا سے غداری جیسے جرائم شامل ہیں۔

حال ہی میں، امریکی محکمہ انصاف نے ایک میمو جاری کیا ہے جس میں غیر قانونی طور پر یا حقائق چھپا کر حاصل کی گئی شہریت کو منسوخ کرنے کے عمل کو ترجیح دینے کا کہا گیا ہے۔

**کیا مسک یا ممدانی کی شہریت منسوخ ہو سکتی ہے؟**

ماہرین کے مطابق اس کا امکان بہت کم ہے۔ یونیورسٹی آف نیواڈا، لاس ویگاس میں قانون کے پروفیسر مائیکل کیگن کے مطابق، “شہریت کی منسوخی صرف ان مقدمات تک محدود ہے جہاں حکومت درخواست میں مادی دھوکہ دہی ثابت کر سکے۔ مسک یا ممدانی کے لیے ایسا ہونا نایاب اور غیر متوقع ہے۔ یہ بیانات سیاسی مخالفین کو ڈرانے کے لیے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی لگتے ہیں۔”

تاریخی طور پر، امریکا میں 20ویں صدی کے نصف اول میں، خاص طور پر عالمی جنگوں اور سرد جنگ کے دوران، شہریت کی منسوخی کے واقعات زیادہ عام تھے۔ تاہم، 1967 میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے اس عمل کو بہت مشکل بنا دیا، جس میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی امریکی شہری کو اس کی مرضی کے خلاف شہریت سے محروم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ اس نے دھوکہ دہی سے شہریت حاصل نہ کی ہو یا کوئی سنگین جرم نہ کیا ہو۔

اپنا تبصرہ لکھیں