غزہ میں حماس کے زیر انتظام ایک عدالت نے اسرائیل کے مبینہ طور پر حمایت یافتہ ایک مجرم گروہ کے سربراہ یاسر ابو شباب کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے خود کو حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
غزہ میں ملٹری جوڈیشری اتھارٹی کی انقلابی عدالت نے ’پاپولر فورسز‘ نامی گروہ کے 35 سالہ سربراہ کو ہتھیار ڈالنے کے لیے 10 دن کی مہلت دی ہے۔ اس گروہ پر اسرائیل کے ساتھ مل کر انسانی امداد لوٹنے کا الزام ہے۔
بدھ کے روز عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ ابو شباب پر غداری، دشمن عناصر کے ساتھ تعاون، مسلح گروہ بنانے اور مسلح بغاوت جیسے سنگین الزامات ہیں، اور اگر وہ دی گئی مہلت میں خود کو حوالے نہیں کرتے تو ان کے خلاف غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
اس حکم کے جواب میں ’پاپولر فورسز‘ نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان جاری کیا، جس میں عدالتی حکم کو ایک ’مزاحیہ ڈرامہ‘ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ”اس سے نہ ہم خوفزدہ ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا آزاد شخص جو اپنے وطن اور اس کے وقار سے محبت کرتا ہے۔“
یہ گروہ اور اس کا لیڈر گزشتہ ماہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے ’سیکیورٹی حکام‘ کے مشورے پر غزہ میں طاقتور مقامی قبیلوں کو ’فعال‘ کیا ہے۔
اسرائیلی اور فلسطینی میڈیا نے اس گروہ کی شناخت ’پاپولر فورسز‘ کے نام سے کی، جو کہ ابو شباب کی قیادت میں ایک اچھی طرح سے مسلح بدوی قبیلہ ہے، اور مبینہ طور پر اس میں تقریباً 100 مسلح افراد شامل ہیں۔
گروہ نے بعد میں آن لائن دعویٰ کیا کہ اس کے ارکان غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے زیر انتظام تقسیم کے مراکز کو بھیجی جانے والی امداد کی حفاظت میں ملوث تھے۔ واضح رہے کہ GHF کو اسرائیل نے انکلیو میں امداد تقسیم کرنے کا ٹھیکہ دیا ہے۔
یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز تھنک ٹینک نے ابو شباب کو ”رفح کے علاقے میں کام کرنے والے ایک مجرم گروہ کا سرغنہ“ قرار دیا ہے جس پر امدادی ٹرکوں کو لوٹنے کا الزام ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے ماضی میں حماس نے منشیات فروشی کے الزام میں قید بھی کیا تھا۔
عدالت نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ابو شباب کے ٹھکانے کے بارے میں حماس کے سیکیورٹی حکام کو مطلع کریں، جو اب تک جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فوجیوں کے زیر قبضہ علاقے میں ان کی پہنچ سے باہر ہے۔ عدالت نے خبردار کیا ہے کہ جو کوئی بھی ابو شباب کے ٹھکانے کو جانتے ہوئے بھی اطلاع نہیں دے گا، اسے انصاف سے مفرور شخص کو پناہ دینے کا مجرم سمجھا جائے گا۔