غزہ کا محاصرہ توڑنے نکلا امدادی جہاز اسرائیلی فوج کے نرغے میں! اندر کی کہانی الجزیرہ کے صحافی کی زبانی

یکم جون کو 12 افراد پر مشتمل ایک گروپ نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے سمندری سفر کا آغاز کیا، لیکن ان کے امدادی جہاز ‘میڈلین’ کو اسرائیلی بحریہ نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس جہاز پر الجزیرہ مباشر کے صحافی عمر فیاض بھی سوار تھے، جنہوں نے اپنی اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری اور حراست کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔

عمر فیاض نے بتایا کہ ‘میڈلین’ نامی امدادی جہاز پر سوار کارکنوں کا مقصد غزہ کے عوام کے لیے امید کا پیغام لے کر جانا اور غیر قانونی محاصرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا تھا۔ یہ سفر انسانی ہمدردی کے جذبے سے سرشار تھا، لیکن منزل پر پہنچنے سے قبل ہی اسرائیلی فوج نے جہاز کو گھیرے میں لے لیا۔

اسرائیلی بحریہ نے جہاز پر دھاوا بول کر اسے اپنے قبضے میں لے لیا اور تمام 12 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ عمر فیاض کے مطابق، گرفتاری کے بعد تمام کارکنوں کو شدید نفسیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ حراست کے دوران کارکنوں سے تفتیش کی گئی اور انہیں ذہنی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی، تاکہ مستقبل میں کوئی بھی غزہ کا محاصرہ توڑنے کی ہمت نہ کر سکے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر غزہ کی سنگین صورتحال اور وہاں تک امداد پہنچانے کی کوششوں میں حائل اسرائیلی رکاوٹوں کو اجاگر کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں