امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویتنام کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی کشیدگی میں کمی کا اشارہ دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت کئی ویتنامی برآمدات پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جو پہلے سے دھمکی دی گئی شرح سے کم ہے۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر ویتنام کے اعلیٰ رہنما تو لام سے بات چیت کے بعد اس معاہدے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا، “یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں نے سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا ہے۔”
معاہدے کی تفصیلات کے مطابق، ویتنامی اشیاء پر 20 فیصد ٹیرف لگے گا، جبکہ کسی تیسرے ملک سے ویتنام کے راستے آنے والی مصنوعات (ٹرانس شپمنٹ) پر 40 فیصد لیوی عائد ہوگی۔ اس کے برعکس، ویتنام امریکی مصنوعات کو صفر فیصد ٹیرف پر قبول کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ اعلان 9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے چند روز قبل سامنے آیا ہے، جو انہوں نے مذاکرات کو حل کرنے کے لیے مقرر کی تھی، بصورت دیگر وہ بیشتر درآمدات پر ٹیرف بڑھا دیتے۔ اپریل میں اعلان کردہ منصوبے کے تحت ویتنامی اشیاء کے امریکی درآمد کنندگان کو 46 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑتا۔
ویتنامی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک نے تجارتی فریم ورک پر ایک مشترکہ اعلامیے پر اتفاق کیا ہے، تاہم انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے ذکر کردہ مخصوص ٹیرف کی شرحوں کی تصدیق نہیں کی۔ ہنوئی حکومت کے مطابق، ویتنام امریکی اشیاء، بشمول بڑی انجن والی کاروں کے لیے ترجیحی مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
یہ معاہدہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک سیاسی کامیابی ہے، کیونکہ ان کی ٹیم ڈیڈ لائن سے قبل واشنگٹن کے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تیزی سے معاہدے کرنے میں مشکلات کا شکار رہی ہے۔ جہاں انتظامیہ نے بھارت کے ساتھ ایک معاہدے کا اشارہ دیا ہے، وہیں برطانیہ اور چین کے ساتھ کیے گئے معاہدے محدود نوعیت کے تھے۔
امریکہ ویتنام کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، اور دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے معاشی، سفارتی اور فوجی تعلقات واشنگٹن کے سب سے بڑے اسٹریٹجک حریف چین کے خلاف ایک دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
اس خبر کے بعد امریکہ کی بڑی ملبوسات اور کھیلوں کے سامان بنانے والی کمپنیوں، بشمول نائیکی، انڈر آرمر اور وی ایف کارپوریشن کے حصص میں اضافہ دیکھا گیا۔
ویتنامی رہنما تو لام نے ٹرمپ سے یہ بھی درخواست کی کہ امریکہ ویتنام کو ایک مارکیٹ اکانومی کے طور پر تسلیم کرے اور ملک کو ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمدات پر عائد پابندیاں ہٹائے۔ یہ وہ مطالبات ہیں جو ہنوئی طویل عرصے سے کرتا آ رہا ہے لیکن واشنگٹن انہیں مسترد کرتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جب سے ٹرمپ نے اپنی 2017-2021 کی مدت میں چینی اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کیے ہیں، امریکہ اور ویتنام کے درمیان تجارت میں دھماکہ خیز اضافہ ہوا ہے۔ واشنگٹن کو شکایت ہے کہ چینی اشیاء ویتنام کے راستے ہو کر امریکی ٹیرف سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔