روس-یوکرین جنگ کے 1,225ویں روز صورتحال نے ایک نیا اور سنسنی خیز موڑ لے لیا ہے جب امریکہ نے یوکرین کے لیے اہم ہتھیاروں کی کچھ کھیپیں روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے نے کیف سے لے کر یورپی دارالحکومتوں تک تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
**امریکہ کی فوجی امداد معطل**
پینٹاگون نے اپنے ذخائر میں کمی کے خدشات کے پیش نظر یوکرین کو بھیجے جانے والے کچھ اہم ہتھیاروں کی ترسیل روک دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکریٹری اینا کیلی نے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا بھر میں فوجی مدد کا جائزہ لینے کے بعد ”امریکہ کے مفادات کو اولیت دینے“ کے لیے کیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر یوکرین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ نے کیف میں قائم مقام امریکی سفیر کیتھ کیلوگ کو طلب کرکے امریکی فوجی امداد کی اہمیت پر زور دیا۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ”یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کی حمایت میں کسی بھی قسم کی تاخیر یا سستی صرف جارحیت پسند کو جنگ اور دہشت گردی جاری رکھنے کی ترغیب دے گی، نہ کہ امن کی تلاش کی۔“
**میدان جنگ کی صورتحال**
میدان جنگ میں روسی افواج نے مشرقی یوکرین میں اہم سپلائی روٹس کے لیے کلیدی حیثیت رکھنے والے دو قصبوں، پوکرووسک اور کوسٹیانتینیوکا کے قریب پیش قدمی کی ہے۔ یوکرینی افواج کے ترجمان وکٹر ٹریگوبوف کے مطابق، روسی افواج دنیپروپیٹروسک کے علاقے کی سرحد تک ”پیش قدمی کے ارادے سے مسلسل حملے“ کر رہی ہیں۔
دوسری جانب، روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے رات بھر میں 69 یوکرینی ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔ روس کے جنوب مغربی علاقے لیپٹسک میں ایک تباہ شدہ یوکرینی ڈرون کا ملبہ رہائشی عمارت پر گرنے سے 70 سالہ خاتون ہلاک اور دو افراد زخمی ہو گئے۔
**سفارتی محاذ**
سفارتی محاذ پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمنی کی وزارت خارجہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنی جنگ کے ساتھ ساتھ جرمنی میں انتشار پھیلانے کے لیے ایک آن لائن میڈیا آؤٹ لیٹ ”ریڈ“ کو استعمال کر رہا ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار، کاجا کالس نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کے بعد خبردار کیا ہے کہ روسی جنگ کے لیے چینی کاروباری اداروں کی حمایت یورپی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ ”روس کے فوجی صنعتی کمپلیکس کو برقرار رکھنے والی تمام مادی حمایت فوری طور پر بند کرے“ اور یوکرین میں ”منصفانہ اور دیرپا امن“ کی حمایت کرے۔